برکس ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں : مودی

پنجی 16 اکتوبر (یو این آئی) برکس ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد اور فیصلہ کن کارروائی پر متفق ہو گئے ۔ ساتھ ہی ان ممالک نے عالمی اقتصادی منظر نامے اور عالمی انتظامی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی خاطر خواہ طور پر اتفاق کیا۔ ابھرتی معیشت والے ممالک برازیل، روس، انڈیا، چین اور ساوتھ افریقہ کی تنظیم برکس کے آٹھویں سربراہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے ما بعد کانفرنس جاری کئے جانے والے گوا منشور کے بارے میں جاری بیان میں کہا “ہم نے آج تین اجلاس میں مفصل اور کامیاب بات چیت کی۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو نہ صرف علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی خوشحالی بلکہ ہمارے معاشرے ، طرز زندگی اور خدمت خلق کے لئے متفقہ طو سے ایک خطرہ تسلیم کیا ہے . ہم اس پر بھی ہم خیال تھے کہ برکس کو اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر اور فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے . ” انہوں نے کہا کہ رکن ممالک نے دہشت گردی کی سرمایہ کاری کے ذرائع کا پتہ لگانے اور ہتھیار، گولہ بارود، سازوسامان اور تربیت کی سہولت سمیت اس کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لئے قریبی تعاون کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا.وزیر اعظم نے کہا “ہم اس بات پر بھی متفق ہوئے کہ تشدد اور دہشت گردی کی پرورش ، ذہنی تربیت اور سرپرستی بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہیں جتنا کہ خود دہشت گرد.” اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے برکس ممالک سے دہشت گردی، کالا دھن اور ٹیکس چوری کے خلاف متحدہ کوشش کرنے ، لوگوں کے درمیان رابطہ بڑھانے اور چار سال میں باہمی تجارت بڑھا کر 500 ارب ڈالر پر پہنچانے کی آج اپیل کی۔ابھرتی ہوئی معیشت والے ممالک ہندوستان ، روس، برازیل، چین اور جنوبی افریقہ کی تنظیم برکس کے سربراہوں کی آٹھویں سربراہی کانفرنس سے یہاں خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا ”آج کے دور میں اگر ہمیں اپنے شہریوں کی زندگی محفوظ کرنا ہے تو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور سیکورٹی کے میدان میں تعاون ضروری ہے ۔ دہشت گردی ہماری ترقی اور اقتصادی خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ وقت کے ساتھ یہ زیادہ مہلک اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو گیا ہے ”۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر دہشت گردی کے سلسلے میں برکس ممالک کی رائے وسیع پیمانے پر ہونی چاہیے ۔ ہمیں قومی سطح پر بھی اور داخلی طور پر بھی اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ برکس ممالک کے باہمی تعلقات کا دائرہ بڑھا ہے ۔ آج زراعت سے لے کر صنعت اور جدت تک، کاروبار سے لے کر سیاحت تک، ماحول سے لے کر توانائی تک، فلموں سے فٹ بال تک اور بدعنوانی کے خلاف جنگ سے لے کر منی لانڈرنگ تک کے شعبے میں ہمارے درمیان تعاون کے امکانات ہیں۔ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے معیار اور اس کے حجم بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ”سال 2015 میں برکس ممالک کا باہمی تجارت 250 ارب ڈالر کا رہا تھا۔ ہمیں سال 2020 سے اسے دوگنا کر 500 ارب ڈالر کا کرنے کا مقصد رکھنا چاہیے ۔ اس کے لئے پانچوں ممالک کی تجارت اور صنعتوں کو آپسي کاروبار بڑھانا ہوگا۔ حکومتوں کو بھی اس کے لئے مکمل تعاون دینا ہو گا”۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور کسٹم پر تعاون کے فریم ورک کے سلسلے میں ہمارا معاہدہ اس سمت میں ایک اچھا آغاز ہے ۔انہوں نے پاکستان کا نام لئے بغیر ہم سایہ ملک کو دہشت گردی کا پشت پناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے بلکہ ایک ایسی ذہنیت کی بھی پرورش کرتا ہے جو اس بات میں یقین رکھتی ہے کہ سیاسی مفادات کے لئے دہشت گردی کا استعمال جائز ہے ۔برکس کی چوٹی کانفرنس کے دوسرے روزان ملکوں کے رہنماوں کی مخصوص میٹنگ میں تقریر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے رکن ملکوں پر زور دیا کہ وہ اس لعنت کے خلاف ایک آواز ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو سزاملنی چاہئے نہ کہ انہیں اعزاز دینا چاہئے ۔اوڑی دہشت گردانہ حملے کے بعد جس میں ہندوستان کے 16 فوجی شہید ہوئے تھے ، اس چوٹی کانفرنس میں سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ گفتگو کا بڑا موضوع بن گیا ہے ۔ یاد رہے کہ اوڑی حملے کے بعد ہندوستان کو لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف سرجیکل کارروائی کرنی پڑی تھی۔مسٹر مودی نے آج اپنی تقریر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے دائرے کے بارے میں خبردار کیا جس سے مشرق وسطی، مغربی ایشیا ، یوروپ اور جنوبی ایشیا کو زبردست خطرہ درپیش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نہ صرف معصوم شہریوں کی جان جاتی ہے بلکہ معاشی ترقی کے لئے کی جانے والی کوششیں بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خود ہمارے اپنے خطے میں دہشت گردی سے امن استحکام اور ترقی کو سنگین خطرہ لاحق ہے ا ور دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اس دہشت گردی کا گہوارہ ایک ایسا ملک ہے جو ہندوستان کا پڑوسی ہے اور پوری دنیا میں دہشت گردی کے جتنے چھوٹے بڑے مراکز ہیں ، ان سب کا تعلق اسی سے ہے ۔یہ ملک نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے بلکہ ایک ایسی ذہنیت کی پرورش کرتا ہے جو ببانگ دہل یہ اعلان کرتی ہے کہ سیاسی مفادات کے لئے دہشت گردی کا استعمال جائز ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہم اس ذہنیت کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب اس کے خلاف کھڑے ہوں اور مل جل کر کارروائی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برکس ملکوں کو دہشت گردی کی اس لعنت کے خلاف ایک آواز ہونا چاہئے ۔