سکیاپریلی کے پیراشوٹ وقت سے پہلے الگ ہو گئے تھے

مریخ پر اترنے والی یورپی خلائی ایجنسی کی روبوٹک گاڑی نے بدھ کو سیارے کی سطح پر اترنے کے بعد اس طرح برتاؤ نہیں کیا جس کی امید کی جا رہی تھی۔ٹیلی میٹری ڈیٹا کے ذریعے حاصل ہونے والے ڈیٹا پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق ‘سکیاپریلی’ کے پیراشوٹ وقت سے پہلے الگ ہو گئے تھے۔’سکیاپریلی’کے راکٹس بھی جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ اسے خود ہی زمین پر لے آئیں گے، بہت مختصر وقت کے لیے ظاہر ہوئے۔یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے ابھی تک اس بات کو تسلیم نہیں کیا کہ ‘سکیاپریلی’ مریخ کی سطح پر گر کر تباہ ہو گئی ہے تاہم وہ اس حوالے سے پرامید نہیں۔ماہرین ٹیلی میٹری ڈیٹا کے ذریعے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا تجزیہ کریں گے اور وہ ‘سکیاپریلی’ کو اس مبہم امید سے بلانے کی کوشش کریں گے کہ شاید مریخ کی سطح پر صحیح سالم موجود ہے۔اس کے علاوہ امریکی ماہرین مریخ پر موجود اپنے سیٹلائیٹس میں سے ایک کے ذریعے ‘سکیاپریلی’ کے لینڈنگ زون کی تصویر لے کر یہ جاننے کی کوشس کریں گے کہ آیا وہ کسی ہارڈویئر کی نشاندہی کر سکتے ہیں یا نہیں۔تاہم اس بات کے امکانات کم ہیں کیونکہ تحقیق کا دائرہ بہت محدود ہے۔واضح رہے کہ ‘سکیاپریلی’ نامی تحقیقاتی روبوٹک خلائی مشن زمین سے 50 کروڑ کلومیٹر کے سفر کے بعد بدھ کو مریخ پر پہنچا تھا لیکن سرخ سیارے کی سطح پر اترنے کے مقررہ وقت سے ایک منٹ قبل اس سے ریڈیو سگنل وصول ہونا بند ہوگئے تھے۔اس مشن کا مقصد مریخ کی سطح میں سوراخ کر کے وہاں زندگی کے آثار کا کھوج لگانا تھا۔