یاہو نے ’امریکی حکام کیلئے خفیہ طور پر ای میلز کا معائنہ کیا‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کمپنی یاہو نے امریکی حکومت کی درخواست پر اپنے لاکھوں صارفین کے ای میل اکاؤنٹس کا خفیہ طور پر معائنہ کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یاہو نے حکومت کی جانب سے ایک مخصوص درخواست پر عمل کرنے کے لیے گذشتہ سال ایک خصوصی سافٹ ویئر بنایا تھا۔انٹرنیٹ کمپنی یاہو نے بی بی سی کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یاہو قانون کا احترام کرنے والی کمپنی ہے اور امریکہ کے قوانین کے مطابق ہی کام کرتی ہے۔‘یہ الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دو ہفتے قبل ہی یاہو نے کہا تھا کہ ایک سائیبر حملے میں ہیکرز نے اس کے 50 کروڑ صارفین کے اکاؤنٹس کی معلومات چوری کی ہیں۔روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یاہو کے دو سابق ملازمین سمیت تین ذرائع ہیں سے معلوم ہوا ہے کہ ای میلز کے معائنے کے لیے یا تو نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے درخواست کی یا پھر ایف بی آئی نے۔خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سافٹ ویئر کے ذریعے ای میلز میں مخصوص جملوں یا الفاظ پر نظر رکھی گئی تاہم رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کس قسم کی معلومات حکام کو فراہم کی گئی ہیں یا دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کو بھی حکومت کی جانب ایسی ہی درخواستیں موصول ہوئی یا نہیں۔امریکی قانون ملک کے خفیہ اداروں کو کسی بھی دہشت گرد حملے یا کسی بھی ایسے مقصد کے لیے صارفین کی معلومات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔کمپنیاں اس قسم کے حکم ناموں کو فارن انٹیلیجنس سرویلنس کورٹ میں چیلنج کر سکتی ہیں۔تاہم روئٹرز کے مطابق یاہو نے اس معاملے پر ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اسے لگتا ہے کہ وہ یہ مقدمہ ہار جائے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یاہو کے اس فیصلے سے بعض ملازمین ناخوش ہیں۔