33مسلمانوں کوزندہ جلانے والے ملزمین بری

احمد آباد، 20 اکتوبر (یو این آئی) گجرات ہائی کورٹ نے ریاست گیر فسادات کے دوران مہسانہ ضلع کے سردارپور گاؤں میں مسلمانوں کے 22 خواتین سمیت 33 افراد کو جلا کر مارنے کے 31 ملزمان میں سے 14 کو آج بری کر دیا۔گجرات فسادات کے جن نو سب سے بھیانک معاملات کی تحقیقات سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم یعنی ایس آئی ٹی نے کی تھی، ان میں سے یہ پہلا معاملہ تھا جس میں عدالت کا فیصلہ آیا تھا۔مہسانہ واقع خصوصی عدالت نے نومبر 2011 میں 31 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔دیگر 42 کو بری کر دیا گیا تھا۔اس معاملے میں کُل 76 ملزمین تھے جن میں سے دو کی سماعت کے دوران موت ہو گئی تھی جبکہ ایک نابالغ کے خلاف مقدمہ الگ سے چل رہا ہے ۔باقی 73 کے خلاف جون 2009 میں چارج شیٹ دائر ہوئی تھی۔ ہائی کورٹ کی جج جسٹس ھرشا دیوانی اور جسٹس وریندر ویشنو نے آج اس معاملے میں دائر مختلف اپیلوں پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے 14 قصورواروں کو بری کر دیا۔ عدالت نے 17 دیگر کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔ ایس آئی ٹی نے سماعت کے دوران خصوصی عدالت کی طرح ہی ہائی کورٹ میں بھی دلیل دی تھی کہ یہ واقعہ ایک منصوبہ بند سازش تھی۔اس نے کہا تھا کہ 28 فروری اور یکم مارچ 2002 کی درمیانی رات ویزا پور تعلقہ کے سردارنگر گاؤں میں بھیڑ نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایک گھر میں چھپے 33 افراد جن میں 22 خواتین شامل تھی، کو جلا دیا تھا۔خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف ریاستی حکومت اور ایس آئی ٹی نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی اور کچھ متاثرین نے بھی کچھ ملزمان کو بری کیے جانے کو چیلنج دیتے ہوئے اپیل کی تھی۔