دکن مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا گہوارہ رہاہے

حیدرآباد، 30 جنوری (پریس نوٹ) افریقہ اور ہندوستان کے مابین ہزاروں سال سے تہذیبی و ثقافتی لین دین کا سلسلہ جاری ہے۔ ہندوستان کے بہترین قدرتی وسائل ہر رنگ و نسل اور علاقہ کے لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر پیٹرک میننگ، اینڈریو ڈبلیو میلن، یونیورسٹی آف پٹسبرگ‘ امریکہ و صدر ورلڈ ہسٹری نیٹ ورک نے آج ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعاتِ دکن، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ دو روزہ سمینار بموضوع ”نیٹ ورکس آف دی دکن“ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر پیٹرک کے مقالے کا عنوان ”دنیا کے مختلف خطوں کے ساتھ بحر ہند کے نظام ہائے رابطہ کا وسیع دائرہ“ (Wide Array of Networks of the Indian Ocean with others parts of the World) تھا۔
افتتاحی جلسہ میں ایک اور ممتاز مورخ ڈاکٹر نوینا حیدر‘ کیوریٹر‘ اسلامک آرٹ‘ دی میٹروپالیٹن میوزیم آف آرٹ‘ نیویارک نے دکن کی نایاب اور مقبول عام پینٹنگس اور دیگر فنی نمونوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ ان کا موضوع ”دکن کی ثروت مندی“ تھا۔ ڈاکٹر حیدر نے بتایا کہ دکن کی پینٹنگس اور فنی نمونوں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مختلف تہذیبوں، مذاہب اور نسلوں کا گہوارہ رہا ہے۔ یہ فنی نمونے اس بات کے شاہد ہیں کہ چند سو سال قبل شمالی دکن میں بہمنی اور جنوب میں وجئے نگر کی سلطنتیں تھیں۔ ان میں عوامی رابطوںکے باعث دونوں سلطنتوں کی ایک دوسرے پر چھاپ نظر آتی ہے۔
اس موقع پر ممتاز تاریخ داں پروفیسر ریلا مکھرجی ، یونیورسٹی آف حیدرآباد نے سمپوزیم کے متعلق تفصیلات فراہم کیں اور دکن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ دکن کے تاریخی احوال کا مطالعہ ایک طرح سے ہندوستان کے ایک حصہ کا مطالعہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مذاکرے میں شرکت کی بدولت حیدرآباد دکن کی تہذیب و ثقافت اور تاریخ کے متعلق بہت ساری معلومات حاصل کرپائے۔
پروفیسر سلمیٰ احمد فاروقی، ڈائرکٹر مرکز مطالعاتِ دکن نے مرکز کی جانب سے شائع کردہ مختلف کتابوں اور منعقدہ پروگراموں کی تفصیلات بتائیں۔جناب اے سبھاش، اسسٹنٹ پروفیسر مرکز نے سمپوزیم کے موضوع کا تعارف پیش کیا جبکہ جناب عبدالماجد، اسسٹنٹ پروفیسر مرکز نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔
بعد میں دو درجن سے زیادہ بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالرس جو امریکہ اور دیگر ممالک سے آئے تھے نے دکن کے مختلف زاویوں، رابطوں اور جغرافیائی سرحد وں پر سیر حاصل بحثیں کیں۔ سمپوزیم کا اختتامی اجلاس منگل کو 2:30 بجے منعقد ہوگا۔