منوہر پاریکر نے پھر سنبھالی گوا کی کمان

پنجی، 14 مارچ (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر نے آج گوا کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لے لیا۔ وہ چوتھی بار ریاست کے وزیر اعلی بنے ہیں۔ ان کے ساتھ کابینہ میں مہاراشٹروادی گومانتک پارٹی کے ممبر اسمبلی سدن دھاولیکر اور منوہر اجگاونکر، گوا فارورڈ پارٹی کے ممبر اسمبلی وجے سردیسائی، جیئش سلگاؤکر اور ونود پالیکر اور بی جے پی ممبر اسمبلی پانڈرنگ مڈکیکر اور فرانسس ڈی سوزا اور آزاد امیدوار روھن کھاؤنتے اور گووند گا ؤڑے نے وزیر کے طور پر حلف لیا۔گوا کی گورنر مردلا سنہا نے شہر کے نزدیک دونا پاؤلے میں واقع گورنر ہاؤس میں ایک سادہ تقریب میں مسٹر پاریکر سمیت تمام وزراء کو عہدے اور رازداری کا حلف دلا یا۔ حلف برداری کی تقریب میں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ، مرکزی وزیر نتن گڈکری، وینکیا نائیڈو اور جے پی نڈ ا بھی موجود تھے ۔دریں اثناء، وزیر اعظم نریندر مودی نے چوتھی بار وزیر اعلی بننے پر مسٹر منوہر پاریکر کو مبارکباد دی ۔منوہر پاریکر کوسپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق 16 مارچ کو ہی ریاستی اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنی ہوگی۔گورنر نے انہیں اکثریت ثابت کرنے کیلئے 15 دنوں کا وقت دیا تھا۔ مگر سپریم کورٹ نے گوا کے وزیر اعلی کے طور پر مسٹر منوہر پاریکر کی حلف برداری پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے اسمبلی میں فلور ٹسٹ کرنے کے لئے 16 مارچ کی تاریخ مقرر کی۔چیف جسٹس جے ایس کیہر کی صدارت والی بنچ نے درخواست گزار چندرکانت کانویکر کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی اور مرکزی حکومت کی جانب سے ہریش سالوے کی دلیلیں سننے کے بعد کہا کہ وہ مسٹر پاریکر کی حلف برداری کی تقریب پر روک نہیں لگائے گی۔عدالت نے گوا اسمبلی میں 16 مارچ کو 11 بجے طاقت کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا۔ کورٹ نے 15 مارچ تک فلور ٹسٹ کرنے سے متعلق ضابطہ کی کارروائی پوری کرنے کا بھی حکم دیا۔تقریباً پونے دو گھنٹے تک جاری رہی بحث پر غور کرنے کے بعد عدالت نے کہا کہ وہ حلف برداری کی تقریب پر روک لگانے کے حق میں نہیں ہے ۔عدالت عظمی نے درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردی کہ اس درخواست میں اٹھائے گئے تمام پہلوؤں کا صرف ایک جواب ہے فلور ٹسٹ، جس کے لئے جمعرات 16 مارچ11 بجے دن کا وقت مقرر کیا جاتا ہے ۔دوسری طرف کانگریس نے کہا ہے کہ فلور ٹسٹ کانگریس ہی جیتے گی اور منوہر پاریکر دو دن کے سلطان ثابت ہوں گے۔ پارٹی کے ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی نے اپنے سینئر لیڈر منوہر پاریکر کو گوامیں وزیر اعلی کی کرسی سونپ کر انہیں دو دن کا سلطان بنادیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ گوا اسمبلی میں بی جے پی کے پاس اکثریت کے لئے ممبر اسمبلی نہیں ہیں اس لئے مسٹر پاریکر ایوان میں اکثریت ثابت نہیں کرپائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ گورنر مردلا سنہا نے سب سے بڑی جماعت کو دعوت دینے کے بجائے بی جے پی کو حکومت بنانے کی دعوت دی اور سپریم کورٹ نے ان کے اس حکم کے جواز کو آدھا کردیا ۔ عدالت نے مسٹر پاریکر کو سولہ مارچ کو ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے کہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جماعت کے لیڈر کو حکومت بنانے کے لئے گورنر کا اطمینان ضروری ہے لیکن انہیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ گوا میں گورنر کس بنیاد پر مطمئن ہوگئیں۔ انہوں نے منی پور میں بھی بی جے پی پر غیر آئینی کام کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ گورنر نجمہ ہپت اللہ نے بی جے پی اتحاد کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کرکے آئینی قدروں پر عمل نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منی پور میں لیجس لیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کئے جانے سے پہلے ہی محترمہ ہپت اللہ نے بی جے پی کو حکومت بنانے کے لئے کہہ دیا تھا۔