ہارٹ اٹیک کی ایک حیران کن علامت کا انکشاف

ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہوجاتا ہے۔ ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دبا?، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ تو سب کو معلوم ہی ہے مگر اب طبی ماہرین نے ایک ایسی حیران کن وجہ بھی دریافت کی ہے جو کہ دل کے دورے سے کئی ہفتے پہلے سامنے آتی ہے۔ یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فلو یا نمونیا جیسے سانس کے انفیکشن کے امراض بھی ہارٹ اٹیک کی ایک علامت ثابت ہوسکتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ نظام تنفس کے امراض ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق نزلہ زکام یا فلو وغیرہ مختلف افراد میں ہارٹ اٹیک سے ایک سے5 ہفتے قبل نمودار ہوتے ہیں۔ 578 مریضوں پر ہونے والی تھقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ سانس کا انفیکشن ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتا ہے خصوصاً نزلہ زکام یا فلو کا مرض لاحق ہونے کے ایک ہفتے بعد اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو بتدریج کم ہونے لگتا ہے مگر پھر بھی ایک ماہ تک برقرار رہتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ان بظاہر عام امراض کے آغاز سے ہی امراض قلب کا خطرہ نہیں بڑھتا بلکہ یہ اولین سات دنوں کے دوران عروج پر ہوتا ہے جس کے بعد ایک ماہ کے عرصے تک اس کی شرح میں کمی آنے لگتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلے کا انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ تیرہ گنا تک بڑھا دیتا ہے۔ فلو یا نزلہ زکام کے دوران گلے کی تکلیف، کھانسی، بخار اور ناک میں درد وغیرہ ہارٹ اٹیک کے خطرے کی علامات ہوتی ہیں۔ محققین کے خیال میں ممکنہ طور پر سانس کا انفیکشن خون میں لوتھڑے، ورم اور شریانوں کو نقصان پہنچا کر ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتا ہے۔