اب حامد انصاری کو بھی دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش

روہتک25 ستمبر(ایجنسی): وشو ہندو پریشد نے سابق نائب صدر حامد انصاری کا رشتہ بھی دہشت گردی سے جوڑنے کی مذموم حرکت کی ہے۔ وی ایچ پی کے قومی ترجمان سریندر جین کا کہنا ہے کہ پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے پروگرام میں حامد انصاری کی شرکت انہیں سوالوں کے گھیرے میں لاتی ہے۔ کیونکہ یہ ممنوعہ انتہا پسند تنظیم سیمی کا بدلہ ہوا روپ ہے۔ اس لئے اس بات کی جانچ ہونی چاہئے کہ کہیں حامد انصاری کے تعلقات بھی دہشت گرد تنظیم سے تو نہیں ہے۔ سریندر جین کاکہنا ہے کہ حامد انصاری کا نائب صدر کا عہد تنازعات سے گھیرا رہا ہے۔ انہوں نے عہدے پر رہتے ہوئے کئی ایسے کام کئے ہیں جو عہدے کے وقار کے منافی تھا۔ اپنی سبکدوشی کے وقت بھی انہوں نے جو بیان دیا تھا وہ فرقہ وارانہ تھا اور مسلم سماج میں بے اطمینانی پیدا کرنے والا تھا۔ ایسے میں پاپولرفرنٹ جیسی تنظیم کے پروگرام میں ان کی شرکت شکوک وشبہات پیدا کرتی ہے۔ پاپولر فرنٹ سیمی کا نیا اور زیادہ بڑا روپ ہے۔ جس میں کوئی بھی ہندستانی کٹر مسلمان نہیں شامل ہوتا ہے۔ لیکن حامد انصاری نے ساری سرحدیں پار کر کے اس پروگرام میں شرکت کی۔ جین کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کیلئے نہ صرف کیرل بلکہ پورے ہندستان سے نوجوانوں کو بھرتی کرتی ہے۔ اس معاملے کی جانچ این آئی اے کررہی ہے جو لو جہادجیسی سرگرمیاں چلاکر بے اطمینانی پیدا کرتی ہے۔ سریندر جین نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ نائب صدر کے عہدے پررہتے ہوئے حامد انصاری کے کن لوگوں کے ساتھ تعلقات تھے اور کس نظریے کی یہ حوصلہ افزائی کرتے تھے ، ان سب باتوں کی جانچ ہونی چاہئے۔