مالیگاﺅں دھماکہ : ایک اورکلیدی ملزم کو ضمانت

ممبئی 26٬ ستمبر (یو این آئی)یکے بعد دیگرے کے مترادف مالیگا¶ں2008ءبم دھماکہ معاملے کے ملزمین ضمانت پر رہا ہوتے جارہے ہیں اور آج اس میں مزید ایک کا اس وقت اضافہ ہوگیا جب ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اس معاملے کے اہم ملزم ریٹائرڈ میجر رومیش اپادھیائے کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ۔موصولہ اطلاعات کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس سادھنا جادھو نے ملزم رومیش اپادھیائے کو ”پیریٹی” یعنی کے یکسانیت کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ضمانت کی مخالفت کرنے والے سرکاری وکیل اور متاثرین کے وکلاءکو بتایا کہ اب جبکہ سپریم کورٹ نے کرنل پروہیت کو ضمانت پر رہا کردیا ہے جس کا کردار عرض گذارسے قدرے زائد تھا لہذا عدالت کے پاس ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بچا نہیں ہے ۔دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ حال ہی میں اس معاملے میں نچلی عدالت یعنی کے خصوصی این آئی اے عدالت نے مزید دو ملزمین سدھاکر چترویدی اور سدھاکر دھر دویدی کو بھی ضمانت پر رہا کیا تھا لہذا یکسانیت کی بنیاد پر عرض گذار میجر رومیش اپادھیائے کو بھی ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے ۔دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلہ میں ہی بھی کہا کہ عدالت عظمی کی جانب سے ”پیریٹی ” کے معاملے میں متعین کردہ گائڈلائنس کو ماننے کے وہ پابند ہیں لہذا وہ آج ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کررہے ہیں۔متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ریاستی انسددا دہشت گرد دستہ ATSنے ملزم ریٹائرڈ میجر رومیش اپادھیائے کے خلاف پختہ ثبوت اکھٹا کیئے تھے جس کے مطابق ملزم دیگر ملزمین کے ہمراہ فریدآباد، اندور، ناسک اور دیگر مقامات پر منعقد ہونے والی خفیہ میٹنگوں میں شریک تھا اور ملزم کو دیگر ملزمین نے ابھینو بھارت نامی تنظیم کا صدر منتخب کیا تھا اور اسی کی سربراہی میں مالیگا¶ں میں بم دھماکہ انجام دیا گیا تھا جس میں ۷ معصوم لوگوں کی جانیں گئی تھیں اور سیکڑوں دیگر زخمی ہوئے تھے ۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ جب سے قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے تحقیقات اپنے ہاتھوں میں لی ہے بھگواءملزمین کو راحت ملنا شروع ہوئی اور این آئی اے کی تازہ تفتیش کے نتیجے میں پہلے سادھوی پرگیا سنگھ کو کلین چٹ ملی اور پھر اس کے بعد کرنل پروہیت و دیگر کو ضمانتیں حاصل ہوئی حالانکہ نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمعیة کے وکلاءنے اپنے دلائل پیش کیئے لیکن این آئی اے کی مشتبہ کارکردگی کی وجہ سے ملزمین کو راحت مل رہی ہے ۔بم دھماکوں کے متاثرین کے متاثرین نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھگواءملزمین کو ملنے والی راحت سے وہ شدید بے چین ہیں اور انہیں مکمل انصاف ملے گا یہ ممکن ہوتا نہیں دیکھائی دے رہا ہے کیونکہ اس معاملے میں ابھی تک مقدمہ کی باقاعدہ سماعت کا آغاز بھی نہیں ہوا اور ملزمین ضمانتوں پر جیل سے باہر آرہے ہیں جس سے انہیں بات کا شدید خدشہ ہیکہ وہ ان کے خلاف موجود ثبوت و شواہد مٹانے کی کوشش کریں گے ۔متاثرین کا یہ بھی کہنا ہیکہ موجودہ حکومت کی زیر نگرانی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو حکومت پابند کرے کو کہ معاملے کی جلد از جلد سماعت شروع کیئے جانے کے تعلق سے نچلی عدالت اور ہائیکورٹ سے رجوع ہوورنہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب اس معاملے کے بقیہ ملزمین بھی ضمانت پر رہا ہوجائیں گے ۔