اذان سے شروع ہو کر اب بات حج پر آکر اٹکی ہے:اشفاق رحمن

پٹنہ، 7 اکتوبر (پریس ریلیز):جنتادل راشٹر وادی نے نئی حج پالیسی کے تحت اہم امبار کیشن پوائنٹ بندکرنے کے حکومتی اقدام پر تشویش کا اظہا رکیاہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ اس سے عازمین حج کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا۔ موجودہ وقت میں عازمین حج کے سہولیات پر حکومت کوئی خاص توجہ نہیں دے رہی ہے و ظاہر سی بات ہے کہ امبارکیشن پوائنٹ بند ہوجانے سے کتنی دقتوں کا سامناکرنا پڑسکتا ہے۔جے ڈی آر کے قومی کنوینر اور جواں سال مسلم رہنماءاشفاق رحمن حکومت کی نیت پر شبہ کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل جو بات اذان سے شروع ہوئی تھی اب وہ حج پر آکر اٹکی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ باتیں کہاں کہاںتک جاتی ہیں۔ موجودہ حکومت بڑی شاطر ہے۔ سہولیات بڑھانے کے نام پر عوام کا آئینی حق بھی چھین لیتی ہے۔ جس طریقہ سے حکومت نے پہلے زیرو بیلنس پر لوگوںکا اکاو¿نٹ کھلوایا، پھر لو بیلنس پر پیسا کٹنے لگے اور 235 کروڑ صرف تین مہینہ میں اسٹیٹ بینک کو منافع کی شکل میں ملا۔ اس کے بعد ٹرانجکشن ٹیکس لگا دیا گیا۔ یہ صرف سیاسی بازی گری کا کھیل ہے۔ حج پر بھی سہولیات کے نام پر بندش کی سازش رچی جارہی ہے اور تمام سیکولر جماعتیں اس پر خاموش ہےں۔ وہ اس لئے کہ مسلمان دہشت میں رہےں۔ منع کرنے اور مجبوری میں انہیں ہی ووٹ دیں، جس طریقہ سے گذشتہ 60سالوں میں کانگریس نے آر ایس ایس کو دودھ پلا کر پالا پوسااور پھر آر ایس ایس کا ڈر دکھا کر ووٹ ہڑپنے کا کام کیا۔ آج پھر وہی صورت حال پیدا کی جارہی ہے۔ مسلمانوںکو اسے باریکی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ جب تک ہم اپنی قیادت کے بارے میں غوروفکر نہیں کریںگے تب تک آر ایس ایس اور خود ساختہ سیکولر جماعتوں سے نجات ممکن نہیں۔آج حکومت نے حج کو نشانہ پر لیا ہے۔ کل آہستہ آہستہ ہر چیز کاٹتے چلی جائے گی۔ حکومت کہے گی کہ نئی حج پالیسی کے تحت سہولت بڑھا رہے ہیں اور بعد میں وہ شکل زیرو بیلنس پر اکاو¿نٹ کھولوانے کی طرح ہو جائے گی۔ بہتر ہے کہ حکومت سبسیڈی کو ختم ہی کر دے۔ حالانکہ سبسیڈی دینا حکومت کا اخلاقی اور جمہوری فریضہ ہے۔ زیارت ایام کے وقت تمام مذاہب کے لوگوں کو حکومت سبسیڈی کی سہولیات مہیا کراتی ہے۔ باوجود اس کے حکومت سبسیڈی ختم ہی کر دے۔ اس سے مسلمان آزادی کے ساتھ حج کو جائیں گے۔ یہ سستا بھی ہوگا اور بہتر بھی پڑے گا۔ مسلمانوں کو سبسیڈی کی محتاجی نہیںرہے گی۔ ویسے بھی حج استطاعت والوں پر فرض ہے۔ سبسیڈی کا شور زیادہ ہے ،فائدہ کچھ بھی نہیں۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ آج مسلمان گیا، رانچی وغیرہ مقامی اور نزدیکی مقامات سے حج کو جاتے ہیں۔ اب صرف 4 جگہ سے ہی جا پائیںگے۔ ابھی امبار کیشن پوائنٹ ختم کیا جارہا ہے۔ پھر آہستہ آہستہ حج کا کوٹہ ختم کیا جائے گا۔ پیسہ، ایمان کی موجودگی کے باوجود مسلمان پریشان حال رہےں گے۔ اس پریشانی کی وجہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ خود ساختہ سیکولر جماعتوں کے پیچھے بھاگنے کے بجائے ملت کے اندر سے قیادت کو نکالنا پڑے گا۔ قیادت اپنی ہو اورشریک کار دلت ،برہمن ، راجپوت سب رہیں۔ جس طرح سے خود ساختہ سیکولر جماعتیں پارٹی چلاتی ہےں۔ اسی طرز پر مسلم قیادت والی پارٹی کو چلانے کی ضرورت آن پڑی ہے۔ ورنہ مسلمانوں کی حالت فٹبال کی مانند ہوگی گول جدھر بھی ہو مار کھانا فٹبال کو ہی ہے۔ جب اپنی قیادت نہیں ہوگی تو مذہبی آزادی سلب کرنے پر آواز کون اٹھائے گا؟ غیروں سے تو امید نہیں ہی کی جاسکتی ہے۔ آزمائے ہوئے تو آزمانا بے کار ہے۔