بابائے قوم کے قتل کی دوبارہ جانچ: شرن رفیق عدالت مقرر

نئی دہلی، 6اکتوبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کی دوبارہ انکوائری کرانے سے متعلق عرضی پر سینئر وکیل امریندر شرن کو رفیق عدالت مقرر کیا ہے ۔ عدالت نے حالانکہ اس سے پہلے عرضی گذار سے متعدد سوالات پوچھے ۔جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایل ناگیشور راو کی بنچ ‘ ابھنیو بھارت ‘ کے ٹرسٹی ڈاکٹر پنکج فرنویس کی عرضی پر سماعت کرنے کے حق میں نظر نہیں آرہی تھی۔ عدالت عظمی نے عرضی گذارسے پوچھا کہ گاندھی جی کے قتل معاملے کی انکوائری دوبارہ شروع کرانے سے کیا فائدہ ہوگا۔ اس معاملے میں کیا کوئی نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔ لیکن عرضی گذار کے وکیل نے دعوی کیا کہ اس قتل ناتھو رام گوڈسے ہی نہیں بلکہ دو سے زیادہ افراد شامل تھے ۔تقریباً پندرہ منٹ تک چلنے والی سماعت کے دوران عدالت عظمی نے کہا کہ جس معاملے پر برسوں پہلے فیصلہ ہوچکا ہے اس پر قانون کے دائرے میں کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے بعد میں سابق ایڈیشنل سالسٹر جنرل امریندر شرن کو رفیق عدالت مقرر کرتے ہوئے کہا کہ بنچ کے تبصرہ کا اس معاملے پر غور کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اس نے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 30اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔عدالت یہ طے کر ے گی کہ کیا مہاتما گاندھی کے قتل کے معاملے کی دوبارہ انکوائری کا حکم دیا جاسکتا ہے ۔ عرضی گذار کا کہنا ہے کہ اس قتل کے پیچھے ایک دوسری تنظیم کا ہاتھ تھا اور عدالت کو معاملے کی چھان بین کرنی چاہئے ۔ پریوی کونسل نے بھی 1949میں کہا تھا کہ عدالت عظمی کو جانچ کرنی چاہئے لیکن اسی دوران دو لوگوں کو پھانسی دے دی گئی ۔