استعفیٰ مرضی سے دیا، جلد لبنان واپس جاو¿ں گا: حریری

بیروت13نومبر (آئی این ایس انڈیا) لبنان کے سبکدوش وزیراعظم سعد حریری کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے تحفظ کی خاطر استعفیٰ دیا اور آئندہ چند دنوں میں سعودی عرب سے واپس لبنان لوٹ جائیں گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ان پر کوئی دباو¿ نہیں۔ وہ اپنی مرضی سے وہاں رکے ہوئے ہیں۔ استعفیٰ انہوں نے اپنی مرضی سے دیا ہے۔ایک دن پہلے ہفتے کو لبنا ن کے صدر نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ریاض میں ایک ہفتہ قبل مستعفی ہونے وا لے لبنانی وزیراعظم سعد حریری کی صورتحال کے بارے میں وضاحت کرے۔اتوار کو سعودی عر ب کے دارالحکومت ریاض میں سعد حریری نے فیوچر ٹی وی کو بتایا کہ’ وہ آزاد ہیں اور بہت جلد لبنان واپس چلے جائیں گے۔‘سعد حریری نے ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’میں نے استعفیٰ دیے دیا ہے اور میں بہت جلد لبنان واپس جا رہا ہوں اور وہاں آئینی طریقے سے مستعفی ہو ں گا۔‘ انٹرویو میں سعد حریری نے ان قیاس آر ا ئیوں کو مسترد کیا کہ وہ سعودی عرب کے دباو¿ یا دھمکی کی وجہ یہ سب کر رہے ہیں۔سعد حریری نے اعتراف کیا کہ انھوں نے معمولی حالات میں استعفیٰ نہیں دیا اور وہ چاہتے تھے کہ ان کے ملک کو ایک ’مثبت صدمہ‘ پہنچے۔ خیال رہے کہ لبنان کے صدرمیشال عون نے ابھی تک سعد حریری کا استعفیٰ قبول نہیں کیا ہے۔سعد حریری نے رواں ماہ کے شروع میں اپنی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایرا ن پر شدید تنقید کی تھی اور اس اعلان کے بعد سے منظرعام پر نہیں آئے تھے جس کے بعد ایران اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے سعد حریری کو یرغما ل بنا رکھا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر ہم جنگوں میں الجھ گئے تو خلیجی ملکوں میں مقیم چار لاکھ لبنانیوں کا کیا بنے گا؟سعد حریری نے اپنے انٹرو یو میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کر دار کی تحسین کی اور کہا کہ دونوں شخصیات نے انہیں بے حد احترام اور عزت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان اپنے بیٹوں کی طرح میرا خیال ر کھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لبنان میں استحکام اور اس کی خوش حالی شاہ سلمان اور ولی عہد کی شدید خواہش ہے۔سعد حریری نے کہا کہ سنہ 2006ءکو اسرائیل کی طرف سے لبنان پر مسلط کی گئی جنگ میں سب سے زیادہ مددد سعودی عر ب کی طرف سے کی گئی تھی۔
ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ذاتی مفاد نہیں بلکہ ملک وقوم کا مفاد زیادہ عزیز ہے۔ میں نے ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں وزارت عظمیٰ کے عہد ے سے استعفیٰ دیا ہے۔