بابری مسجد تنازعہ میں صرف عدالت کا فیصلہ قابل قبول :مسلم پرسنل لا بورڈ

نئی دہلی:یکمنومبر(یو این آئی) بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی تناز ع کا عدالت سے باہر حل تلاش کرنے کے متعلق حالیہ مبینہ کوششوں کے درمیان آج آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے واضح کیاکہ وہ اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ بابری مسجد کی جگہ عرش تا فرش قیامت تک کے لئے مسجد کے حکم میں ہے اور اس تنازع میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اسے منظور ہوگا۔بورڈ کی طرف سے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈاپنے اس موقف پر قائم ہے کہ بابری مسجد کی جگہ عرش تا فرش قیامت تک کے لئے مسجد کے حکم میں ہے اور آج بھی بورڈ اسی موقف پر قائم ہے ، اور بورڈ کا یہ بھی متفقہ فیصلہ ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو منظور ہوگا۔بیان کے مطابق مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ اس وقت جو خبریں مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف منسوب کرکے کہی جارہی ہیں کہ درپردہ کوئی سازش چل رہی ہے اور ہندومذہب کے روحانی پیشوا شری شری روی شنکر سے ٹیلیفون یا بالمشافہ کوئی بات چیت ہوئی ہے یہ بالکل بے بنیاد اور من گھڑت خبر ہے ا سکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔خیال رہے کہ جامع مسجد کے شاہی امام سیدا حمد بخاری نے کل اپنے ایک بیان میں الزام لگایا تھا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے بعض ممبران بابری مسجد مقدمہ کو سازش کے تحت کمزور کرچکے ہیں ، ملت کا وقار داوپر لگادیا گیا ہے اور اس تعلق سے ملت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ سے یہ واضح کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا کہ بورڈ کے جنرل سکریٹری اور شری شری روی شنکر کے درمیان کیا باتیں ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ روی شنکر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے بابری مسجد تنازعہ کا عدالت سے باہر حل نکالنے کے لئے بورڈ کے لوگوں سے بات کی ہے ۔اس دوران بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ کو حل کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی اور شری شری روی شنکر کے درمیان بنگلور میں ملاقات کی خبریں بھی شائع ہوئی ہیں۔مسٹر رضوی نے مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعہ جلد نکلنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مسلم رہنما اس مسئلہ کے حل میں روڑے اٹکارہے ہیں۔مسٹر رضوی کا مزید کہنا ہے کہ اجودھیا میں متنازع جگہ پر اب کوئی مسجد نہیں ہے ، وہاں صرف مندر ہے ۔ آس پاس میں کئی مسجدیں ہیں ، جہاں نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔دریں اثنا شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ایک سرکردہ رکن رام ولاس ویدانتی نے اجودھیا مسئلہ کے تصفیہ کے لئے شری شری روی شنکر کی پہل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ثالثی کسی بھی صورت میں قبول نہیں کی جائے گی۔مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے بیان میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ بابری مسجدقضیہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور بورڈ پوری طرح متفق ہے کہ ہم عدالت کے فیصلہ کا انتظار کریں گے اور اس کا بار بار اظہار کیا گیا کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ ہی ہمیں منظور ہوگا۔انہوں نے تاہم کہا کہ ماضی میں کئی بار بات چیت کا دور چلا اور ناکام ہوا مسلم پرسنل لا بورڈ اب بھی اس رائے پر قائم ہے کہ اگر ملک کی کوئی ذمہ دار شخصیت اس معاملہ میں غیرمشروط اور ٹھوس فارمولہ پیش کرتی ہے تو اسے مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ میں پیش کیا جائیگا اور بورڈ کی مجلس عاملہ جو طے کرے گی اس پر عمل کیا جائیگا۔بورڈ کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ چونکہ5 دسمبر سے سپریم کورٹ میں اس معاملہ کی روزانہ شنوائی ہوگی اور اس کو متاثر کرنے کے لئے ملک کی فضا کو بگاڑنے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ عدالت پر اس کا اثر ہواور جوں جوں وقت قریب آئیگا افواہوں کا بازار گرم رہے گا۔مولانا ولی رحمانی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان افواہوں پر قطعاً دھیان نہ دیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر پوری قوت کے ساتھ قائم ہے اور قانونی چارہ جوئی کے لئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے ۔