زمبابوے : رابرٹ موگابے حکمراں جماعت کی صدارت سے برطرف

ہرارے،۰۲نومبر(پی ایس آئی) زمبا بو ے کے صدر ابرٹ موگابے کو حکمراں جماعت زا نو پی ایف کی صدارت سے برطرف کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ سابق نائب صدر ایمرسن ناگا گوا کو نیا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔حکمراں جما عت کے مندوبین نے اتوار کو یہ فیصلہ دارا لحکو مت ہرارے میں ایک اجلاس میں کیا ہے۔ اجلا س میں شریک ایک مندوب نے اپنی شناخت ظا ہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ” صدر موگابے کو ہٹانےاور ان کی جگہ نانگا گوا کو جماعت کا صدر بنا نے کے لیے ایک قرار داد منظور کر لی گئی ہے“۔ اس پیش رفت کے بعد صدر رابرٹ موگابے کے 37 سالہ اقتدار کے خاتمے کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے جبکہ زمبابوے کی آزدی کی جنگ میں حصہ لینے والے رہ نماو¿ں کی تنظیم کے سربراہ کرس مستنگوا نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آج یعنی اتوار کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔ انھو ں نے صدر موگابے اور فوجی جرنیلوں کے درمیا ن ملاقات سے قبل کہا کہ ” آرمی آج ہی ان کا معا ملہ ختم کرے“۔ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اگر موگابے دباو¿ قبول کر نے سے انکار کردیتے ہیں تو پھر کیا ہوگا؟اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ” ہم ہجوم کو واپس سڑکوں پر لے آئیں گے اور پھر وہ اپنا کام کریں گے“۔زانو پی ایف کے ایک لیڈر نے اس اجلاس کے موقع پر کہا ہے کہ” ہم آج بڑے دل گردے کے ساتھ یہ ملاقات کر رہے ہیں۔ انھو ں نے رابرٹ موگابے کو ” سبکد وش صدر“ کہہ کر مخاطب کیا ہے اور کہا ہے کہ ” مو گابے کی اہلیہ اور ان کے قریبی ساتھیوں نے ان کی بگڑتی ہوئی صحت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکا ری وسا ئل کو لوٹا ہے۔اب لوگ صدر اور زانو پی ایف کے فرسٹ سیکریٹری کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں“۔قبل ازیں حکمراں جماعت کی ذیلی ونگ یوتھ لیگ نے بھی اپنے مو قف پر نظرثانی کرتے ہوئے صدر رابرٹ مو گا بے کی حمایت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے اور ان کی اہلیہ گریس موگابے کو بھی جما عت سے نکال دیا جائے۔صرف چند روز پہلے تک یوتھ لیگ گریس موگابے کی نائب صدا ر ت کے لیے حمایت کررہی تھی۔واضح رہے کہ صدر رابرٹ موگابے نے نائب صدر ایمرسن نانگاگوا کو گذشتہ ہفتے برطرف کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں یہ نیا بحران پیدا ہوا تھا اور فوج نے دارا لحکو مت ہرارے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔75 سالہ ایمرسن نانگاگوا کو رابرٹ موگابے کے ممکنہ جا نشین کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ انھوں نے 1970ءکے عشرے میں زمبابوے کی آزادی کی جنگ میں بھی حصہ لیا تھا لیکن صدر نے انھیں 6 نومبر کو چلتا کیا تھا۔وہ برطرفی کے بعد ملک سے باہر چلے گئے تھے۔