شوگر کے مریضوں کے لئے

ڈاکٹر اشفاق احمد
 کہتے ہیں کہ کسی بھی چیز کا حد اعتدال سے متجاوز استعمال کرناصحیح نہیں ہوتا۔ذیابیطس یا شوگر پر یہ بات بالکل پوری اُترتی ہے۔ ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جس میں خون میں گلوکوز یا شوگر کی مقداراپنے معیار سے تجاوز کرتی ہے۔شوگرہمارے جسم میں غذاء سے آتا ہے اور ہمارے نشو و نما کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ البتہ شوگر کی مقدار خون میںحد سے زیادہ ہونا صحت کیلئے بہت نقصان دہ ہے اور اس سے موٹاپا، دل کا مرض، گردوں کی بیماری، عضلہ کی تکلیف، دانتوں کا گرنا ، بینائی کی کمزوری اور یہاں تک کہ موت بھی ہو سکتی ہے۔ گو کہ ابھی تک ذ یابیطس کا کو ئی دائمی علاج دستیاب نہیں البتہ اس کو کنٹرول میں رکھ کر مریض صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔
ذیابیطس جسم میں لبلبہ سے خارج ہونے والے انسولن کی کمی یا بے تاثیری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چینی یا زیادہ میٹھی چیزیں کھانے سے ذیابیطس نہیں ہوتا ۔ذیابیطس ہونے میں جینیات کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ البتہ میٹھی چیزیں کھانے سے موٹاپا ہو سکتا ہے اور موٹاپن ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے میں مدد گارتا ہے۔
زیادہ پیاس لگنا،بہت زیادہ پیشاب آنا، بھوک لگنا، وزن کا کم ہونا، تھکاوٹ محسوس کرنا ذیابطیس کے اولین علامات میں سے شامل ہیں۔ اگر آپ میں یہ علامات ہیں تو جلد از جلد خون کا ٹیسٹ کرائیں۔اگر سارے ٹیسٹوں کی بنیاد پر ڈاکٹر آپ کو ذیابیطس کا مریض قرار دیتا ہے تو آپ کو گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ فوراً دوائیاں کھانی چاہیے اورڈاکٹر کے مشوروں پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔چونکہ یہ مرض دائمی ہے اس لئے مریض کو عمر بھر کے لئے دوائی لینی چاہئے۔ دوائی نہ کھانے ـ، کم کھانے یا کبھی کبھار کھانے سے تکلیف مزید بڑھ سکتی ہے۔ کھانے پینے کی عادات کو بدلنا چاہئے۔شہد، چینی یا چینی سے بننے والی چیزوں مثلاً چاکلیٹ۔،آئس کریم، جوس ، کوک وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اگر آپ کسی شادی میں ہیں تو پورا ـوازہ وان کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے اور اپنی طے شدہ مقدار میںہی کھانا چاہئے۔اپنے کھانے میںچاول کی مقدار بہت کم کرنی چاہئے۔ سلاد کی مقدار زیادہ کرنی چاہئے تاکہ بھوک کم ہو جائے۔روز چاول یا روٹی کے ساتھ دا ل یا مٹر یادہی یا گوشت یا مچھلی یا مرغے کا چھوٹا سا ٹکڑا کھانا چاہئے۔میوہ جات مثلاً سیب،ناشپاتی، اسٹرابری  وغیرہ کا جائز مقدار میں کھانا ایک معمول بنانا چاہئے۔انگور، کیلے یا کشمش کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو روز کم از کم آدھے گھنٹے تک ہلکی ورزش اور چہل قدمی کرنی چاہے ۔  اس سے نہ صرف وہ تندرست رہتے ہیں بلکہ خون میں شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے۔البتہ اس کیلئے ڈاکٹر سے مشورہ لینا ضروری ہے۔ زیادہ ورزش یا دوڑ لگانے سے چکرآنے کا خطرہ رہتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں کبھی کبھار شوگر کی مقدار معمول سے نیچے گر جاتی ہے جس سے وہ تھر تھراہٹ محسوس کرتے ہیں اور کبھی چکر آجاتا ہے۔ ایسے موقعہ پر مریض کوفوراً چینی ، یا جوس یا کوئی بھی میٹھی چیز لینی چاہئے۔اسی لئے کہتے ہیں کہ ایسے مریض کو اپنے ساتھ ہمیشہ کوئی میٹھی چیز رکھنی چاہئے۔
ذیابیطس کے مریضوں وقفے وقفے سے گلوکوز یا اے ون سی ٹیسٹ کر کے اپنے ڈاکٹر سے طبی مشورہ لیتے رہنا چاہئے۔ سال میں ایک بار کولسٹرال  ،گردے کی کارکردگی کا ٹیسٹ کرنا چاہئے۔ آنکھوں کی جانچ کرانی چاہئے۔ اپنے پیروں کو صاف رکھنا چاہئے اور جرابوں کا استعمال کرنا چاہئے۔ روز پیروںکے تلوں کی جانچ کرنی چاہئے۔ اگر کوئی معمولی سا زخم بھی ہو تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو خصوصی طور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا چاہئے اور اپنا بلڈ پریشر چیک کرتے رہنا چاہئے۔
کچھ خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوتا ہے جو عام طور پر بچے کی ولادت کے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ایسی خواتین کو دوران حمل کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ لیتے رہنا چاہئے۔خوراک میں میٹھی چیزوں اور چاول کو کم کرنا چاہئے۔ شوگر کا ٹیسٹ کرتے رہنا چاہئے اور اگر ڈاکٹر نے دوائی کھانے کا مشورہ دیا ہو اس پر ضرور عمل پیرا ہونا چاہئے کیونکہ احتیاط سے آپ کا بچہ تندرست پیدا ہوگا۔
کچھ لوگوں کا بلڈ شوگر معمول سے زیادہ (۱۰۰ سے ۱۱۰ م فی ڈ) مگر ذیابیطس کی سطح سے کم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ عام طور پر موٹاپا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ ہی مستقبل میں ذیابیطس کے مریض بن جاتے ہیں ۔ اگر یہ لوگ وزن کم کرنے کیلئے روز ورزش کریں، چینی اور چینی سے بننے والی چیزوں سے احتراز کریں، اپنی غذا میںچاول کی مقدار کو کم کریں تو یہ ذیابیطس کے مریض بننے سے بچ سکتے ہیں۔ البتہ کچھ لوگ دن بھر فاقے رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس سے وہ ذیابیطس کا خطرہ ٹال سکتے ہیں،یہ بالکل غلط طریقہ کار ہے اور اس سے صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔
ذیابیطس کسی کو بھی ہو سکتا ہے مگر اس میں بھی اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرنا چاہئے کہ اس مرض کا کنٹرول آپ کے ہاتھ میں ہے اور اگر آپ اس مرض کو اپنے قابو میں کریں گے تو آپ صحت مندانہ زندگی گزار سکتے ہیں جیسے کئی نامور کھلاڑی مثلاً وسیم اکرم (کرکٹ)، جے کٹلر (فٹ بال)، آدم موریسن (باسکٹ بال) وغیرہ گزار رہے ہیں۔
 نوٹ :مضمون نگار کینساس یونیورسٹی میڈیکل سنٹر ، امریکہ میں ایک محقق ہیں اور ان سے ishfi@rediffmail.com   پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔