طب یو نانی کی ترویج و ترقی اور زوال کے اسباب؟

طب یونانی فطری طریقہ علاج ہے۔ اس کی ابتدا یونان کی زرخیز سرزمین سے ہوئی جہاں سقراط، بقراط، ا فلا طو ن اور جالینوس جیسی عظیم ہستیوں نے اس فن کی آبیاری کی۔ بابل،نینوا، مصر، یونان، روم، ایران اور شام سے ہوتا ہوا یہ فن خطہ عرب میں پہنچا جہاں اس کی خوب پذیرائی ہوئی۔ خطہ ٔ عرب یعنی اسلامی مملکتوں میں طب یونانی کی آمد سے پہلے ہی یونان اور دیگر علاقوں میں طب یونانی خوب پھلی پھولی، علامہ شبلی نعمانی اپنے ایک مقاملہ میں رقم طراز ہیں۔ طب کی ابتداء یونان سے کی جاتی ہے۔ پہلا طبیب اسقلیبوس (Axlepius ) کو قرار دیا جاتا ہے اور اسے ابو الطب کہا جاتا ہے۔ اس نے طب کو اپنے خاندان میں محصور رکھا۔ اس کی سولہویں نسل میں بقراط پیدا ہوا۔ وہ پہلا شخص ہے جس نے فن طب کو مرتب کیا،اس پرمعیاری کتابیں لکھیں اور اس کی تعلیم عام کی۔ اہل یونان کے نزدیک فن طب کے ارکان آٹھ ہیں ، جن میں سے آخری جالینوس ہے۔ علامہ شبلی نے اپنے مقالہ’’ تراجم‘‘ میں طب کی ابتدائی تاریخ پر تفصیل سے لکھا ہے۔ انھوں نے مذکورہ بالا تینوں اطباء کے علاوہ عہد یونان کے دیگر ارکانِ طب کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ بقراط اور جالینوس کے مختصر احوال بیان کرنے کے ساتھ ان کی ان کتابوں کی فہرستیں پیش کی ہیں ، جن کے عربی زبان میں ترجمے ہوئے۔ ساتھ ہی علامہ شبلی نعمانی ؒ نے مترجمین کے نام بھی درج کیے ہیں۔ ان اطباء کے علاوہ انھوں نے روفس، دیسقوریدوس، اطبائے اسکندریہ(جن میں سب سے مشہور یحییٰ نحوی ہے)اور شام وروم کے اطباء کے نام بھی ذکر کیے ہیں۔ طب پر علامہ شبلی کی یہ تحریر نو(۹) صفحات پر مشتمل ہے۔ اس سے طب کے یونانی دور پر روشنی پڑتی ہے۔ اس میں بھی شک نہیں کہ طب یونانی کی ترویج میں مذہب اسلام کے اوائل سے مسلمانوں نے بھی اس کی ترویج وترقی،مزید تحقیقات اور اضافہ میں تن دھن کی بازی لگادی۔ مسلم فرمانرواؤں نے طب یونانی کے فروغ کیلئے دولت کے مہانے کھول دیے۔ تاریخ طب میں اسلامی سلطنتوں میں طب یونانی کے بڑے بڑے اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں کے تذکرے سے بھرے پڑے ہیں ۔ مگر المیہ یہ ہے کہ محض اس وجہ سے پانچ ہزار برس قدیم طب یونانی پر طب اسلامی کا ٹھپہ لگاکر اسے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کیلئے اچھوت بنادیا گیا۔ اے کاش ہم نے غور کیا ہوتا کہ طب یونانی کو فروغ دینے میں مسلم اطباء کے ہمراہ بڑے بڑے غیر مسلم ویدوں ، طبیبوں اور ماہرین نباتات کی خدمات سے بھی ساری طبی تاریخ مزین نظر آ تی ہے۔