موٹاپا کیسے کم کیاجائے ؟

عصر حاضر میں مٹاپا ایک سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یہ بیماری ترقی یافتہ ملکوں میں زیادہ عام تھی، لیکن اب ترقی پذیر ممالک کے افراد بھی بڑی تیزی سے اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ بھارت دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں یہ بیمای تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کے اسباب کی ایک طویل فہرست ہے، ان میں سب سے زیادہ اہم وجہ بسیار خوری اور مسلسل لذت کام ودہن سے آشنائی ہے۔ دوسری اہم وجہ پرتعیش جدید طرز حیات (Life style) ہے۔ تن آسانی، کسلمندی، بے فکری بھی اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ اس بیماری کا شکار زیادہ تر وہ عورتیں ہیں جوتعیش او ر نہایت آرام کی زندگی بسر کر ر ہی ہیں۔ اب بچوں کے اندر بھی یہ بیماری تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ بچوں کے اندر بسیار خوری، تن آسانی، جمود و حرکت کی کمی، بازار کی تیار شدہ خوردنی اشیاء کا استعمال اس کی خاص وجہیں بتائی جارہی ہیں۔ اس بیماری کا شکار زیادہ تر وہ بچے ہو رہے ہیں، جن کے والدین کسی نہ کسی پیشہ سے وابستہ ہیں اور بچے عدم نگہداشت و عدم تربیت کا شکار ہیں۔ والدین حصول دولت کے چکر میں بچوں کو حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ یہ ایک سنگین صورت حال ہے، اس کی وجہ سے بچے دیگر لغویات اور خرافات میں بھی بری طرح ملوث ہو رہے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کریں۔ تعلیم کے ساتھ ان کے رہن سہن، غذائیت اور کھیل کود کی طرف بھی بچوں کو متوجہ کریں۔ گھر کی بنی ہوئی چیزوں کی ترغیب دیں اور بازار کی بنی ہوئی اشیاء (Junk food & Fast food) کے مضمرات اور نقصان دہ پہلو سے انہیں روشناس کریں۔ انہیں صحت بخش اور صاف ستھری غذائیں کھلائیں، اور بازاری اشیاء کے استعمال پر سختی سے رو کیں، ورنہ پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں آجائے گا، پھر ایک صحتمند، صالح اور خوشگوار معاشرہ کا تصور بھی ختم ہوجائے گا۔ اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ بڑے شہروں سے لے کر گاؤ ں گاؤ ں تک خوبصورت پیکٹوں میں زہر نما خوردنی اشیاء کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔ اگرآج ہم ان ساری چیزوں سے بچوں کو روکنے میں ناکام ہو گئے تو کل ہمارے بچے ہی نہیں بلکہ پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔