ٹرمپ کا سفارت خانے کی القدس منتقلی کے طریقہ کار پر غور

واشنگٹن29نومبر (آئی این ایس انڈیا) امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کر نے کی تاریخ اور طریقہ کار پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ نیویارک میں اقوام متحدہ میں اسرائیلی مشن دفتر میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے حوالے سے قرارداد پر رائے شماری کے 70 سال مکمل ہونے کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔ اس قرارداد میں فلسطین کو تقسیم کرتے ہوئے ارض فلسطین پر صہیونی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کی گئی تھی ۔رواں سال جون میں ایک امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو القدس منتقل نہیں کریں گے۔ امریکی عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا تھا کہ صدر ترمپ نے ایک دستاویزات پر دستخط کئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانہ فی الحال تل ابیب ہی میں رہے گا۔ تاہم یہ فیصلہ صرف القد س کی منتقلی کے معاملے میں تاخیر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ امریکا نے سفارت خانے کی القدس منتقلی کا فیصلہ تبدیل کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا صدر ٹرمپ کا خیال ہے کہ موجودہ وقت تل ابیب سے سفارت خانے کی القدس منتقلی کے لیے مناسب نہیں۔خیال رہے کہ امر یکی کانگریس نے 1995ءمیں امریکی انتظامیہ کو تل ابیب سے سفارت خانے کی القدس منتقلی کا اختیار دیا تھا مگرامریکی صدور قومی سلامتی کی تقاضوں کے پیش نظر اس فیصلے پر عمل درآمد موخر کرتے رہے ہیں۔ مو جود ہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اور صدر منتخب ہونے کے بعد متعدد بار وعدہ کیا تھا۔ کہ وہ اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو القدس متنقل کریں گے۔