افغان خواتین فوجیوں کی پہلی بار بھارت میں تربیت

کابل13دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) افغا ن خواتین پر مشتمل ایک فوجی دستہ پہلی دفعہ بھا رت بھیجا گیا ہے، جہاں بھارتی فوج، چنائی کی ایک فوجی اکیڈمی میں انہیں تربیت دے گی۔ اس سے پہلے ہزاروں کی تعداد میں افغان مرد فوجی بھارت میں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ تاہم، بھارت پہلی بار افغانستان کی خواتین فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے۔اس دستے میں 18 بری، تین فضائی فوجی خواتین کے علاوہ وہ خوا تین بھی شامل ہیں جو افغانستان کی سپیشل فورسز، وزارت دفاع کے اداروں، تعلقات عا مہ، مالی اور قانونی امور سے منسلک ہیں۔افغا ن وزارتِ دفاع کے ترجمان، دولت وزیری نے بتایا ہے کہ کل 35 افغان فوجی خواتین تین ہفتوں پر محیط اس تربیتی کورس میں حصہ لین گی۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ خواتین انگریزی زبان سیکھنے اور کمپیوٹر کورسز میں بھی حصہ لیں گی“۔افغانستان میں کابل کے سفیر ، منپربت وہرہ نے ایک افغان ٹی وی چینل کو بتایا کہ مذکورہ تربیتی پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ افغان خواتین کو قیادت، جسمانی ورزش اور کمپیوٹر سے متعلق مہارت فراہم کی جائے، تاکہ وہ فوج میں اس کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔ افغانستان کے سا بق وفاقی وزیر، مزمل شنواری نے ’وائس آف امر یکہ‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارت، طالبان کی حکومت گرنے کے بعد سویلین سطح پر افغان حکو مت کی مدد کر چکا ہے اور دو بلین ڈالرز سے زیادہ افغانستان کو دے چکا ہے۔ اور اب، بھارت کی طرف سےسکیورٹی سے متعلق تعاون کو افغانستان میں کافی سراہا جا رہا ہے۔تاہم، انکا کہنا تھا کہ افغا ن خواتین فوجیوں کی تربیت کے لیے صرف بھا رت نہیں بلکہ ترکی بھی بھیجا جا چکا ہے۔افغا نستا ن اور بھارت کے مابین بڑھتے ہو ئے تعاون پر، پاکستان کئی بار تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ پاکستا ن کا کہنا ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین پا کستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ تاہم، پا کستان کے ان تحفظات کے بارے میں جب افغا نستان کے وزیر دفاع کے ترجمان سے پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کہ ”افغانستان، پاکستان کی نو آبادی نہیں ہے؛ اور افغانستان وہ سب کریگا جو اسکے مفاد میں ہو‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ”اگر پاکستان، افغانستان کے خلاف برسر پیکار دہشتگر دوں کو پناہ گاہیں فراہم نہ کرتا، تو ان کے فوجی دیگر ممالک کے بجائے آج پاکستان میں تربیت حاصل کر رہے ہوتے“۔ پاکستان اِن الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ نگار، ستیش مشرہ کا کہنا ہے کہ بھارت ایک پرامن اور جمہوری افغانستا ن کا خواہشمند ہے، جس کی خارجہ پالیسی اس کے اپنے کنٹرول میں ہو اور اس مقصد کے لئے بھارت افغانستان کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے ۔افغانستان کی وزارت دفاع کے مطابق، افغا ن فوج میں خواتین کی مجموعی تعداد دس فیصد ہے؛ جبکہ امریکی فوج کے مطابق افغان وزارت دفا ع میں تقریباً چار ہزار پانچ سو خواتین شامل ہیں، جن میں بارہ سو زمینی اور سو فضائی فورس میں خدما ت سرانجام دے رہی ہیں۔