واشنگٹن 27دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں پناہ گز ینو ں کا داخلہ دوبارہ شروع کرنے سے متعلق ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں لیکن ان گیارہ ملکوں سے آنے والے والوں کو کڑی جانچ پڑتال کے عمل سے گذرنا ہوگا جسے امریکا اپنی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیتا ہے۔امریکی عہد ے داروں نے اس فہرست میں شامل ملکوں کا نام بتانے سے انکار کیا ہے، تاہم خبررساں ادار ے رائیٹرز نے کہا ہے کہ اس فہرست میں وہ ملک بھی شامل ہیں جن کے شہریوں کو پہلے ہی کڑ ی جانچ پڑتال اور نگرانی کے عمل سے گذرنا پڑ تا ہے۔خبررساں اداروں نے کہا ہے کہ ان ملکوں میں مصر، ایران، عراق، لیبیا، مالی، شمالی کوریا، صو مالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔منگل کو جاری ہونے والا یہ حکم نامہ صدر ٹر مپ کی ان تازہ ترین کوششوں کا حصہ ہے جس کا وعدہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ کہتے ہوئے کیا تھا کہ وہ امریکا آنے والے پناہ گز ینو ں کی تعداد میں کمی کریں گے ۔پناہ گزینوں کی آمد پر پابندی سے متعلق صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈر کے باوجود جنوری سے اب تک ہزاروں افراد ملک میں داخل ہونے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ کیونکہ عارضی پابندی کے اس حکم نامے کا راستہ اس کے خلاف عدالتی فیصلوں نے روک دیا تھا۔ بعدازاں امریکی سپریم کورٹ نے یہ کہا تھا کہ ایسے افراد امریکہ آ سکتے ہیں جن کے مستند قریبی رشتے دار یہاں موجود ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جا نب سے امریکہ آنےوالے مسافروں پر نئی سفری شرائط سے یومیہ سوا تین لاکھ متاثر متا ثر ہوں گے۔ اندازے کے مطابق روزانہ تین لا کھ 25 ہزار مسافر، دو ہزار کمرشل پروازیں ،180 فضائی کمپنیاں اور 105 ملکوں کے 280 ہوائی اڈے بھی ان سے متاثر ہوں گے۔ خیال رہے کہ امریکہ نے رواں سال جون میں بعض ملکوں کے مسافروں پر سفری پابندیوں کے طور پر امر یکہ آنے والے مسافروں کو الیکٹرانک آلات ساتھ لانے پر پابندی عاید کردی تھی۔ ان میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے آٹھ ممالک کے 10 ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر مسافروں کو الیکٹرانک آلات ساتھ لا نے سے روکا گیا تھا۔ جولائی میں ڈونلڈ ٹرمپ ا نتظامیہ نے ان پابندیوں میں نرمی کے ساتھ کچھ دیگر شرائط عاید کی تھیں۔امریکی حکام نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ فضائی کمپنیوں کو نئی شرائط پرعامل درآمد کے لیے 120 دن ہیں۔ اس عرصے میں انہیں ا مریکہ آنے والے مسافروں کی چیکنگ کرنا ہوگی ۔
امریکہ پہنچنے والے مسافروں کے لیے آج سے نیا ضابطہ اخلاق
