واشنگٹن 19دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) کیمرون ، چاڈ اور نائیجیریا میں بوکو ہرام شورش سے لڑنے والی کثیر ملکی جوائنٹ ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ وہ لگ بھگ دو سو سابق دہشت گر دو ں کو اس وقت تک حراست میں رکھے گی، جب تک کیمرون بحا لی کا ایک مرکز نہ تعمیر کر لے جہاں انہیں اپنی کمیونٹیز میں واپس بھیجنے سے قبل سماجی طور پرضم کیا جائے گا۔ یہ سابق دہشت گرد اس وقت نائیجیریا کے ساتھ ملحق کیمروں کی شمالی سرحد ،پر مورا کے مقام پر کثیر ملکی جوائنٹ ٹاسک فو ر س کی بیرکوں میں موجود ہیں۔بوکو ہرام سے لڑ نے والی کثیر ملکی جوائنٹ ٹاسک فورس کے مورا کیمپ کے فوجی وہ گیت گا رہے ہیں جو اب کسی کامیاب کارروائی کے بعد گایا جانے والا ان کا ایک باقاعدہ نغمہ بن چکا ہے۔ وہ ابھی حال ہی میں نائیجیریا کی سرحد سے ان بارہ جنگجو و¿ں کے ساتھ لوٹے ہیں جن کے بارے میں ان فوجیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کو فوج کے حوالے کیا تھا۔ان میں نائیجیریا کا ایک بائیس سالہ سولی بوپا گا شامل تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ نائیجیریا میں اپنے گاو¿ں ساندرا واجیری وا پس جائےاور یہ کہ اسے ان تمام ہلاکتوں پر افسوس ہے جو اگرچہ ان سے زبردستی کروائی گئی تھیں۔ وہ کہتا ہے کہ جو کچھ اس نے کیا وہ اچھا نہیں تھا۔ اس کیمپ میں لگ بھگ دو سو سابقہ جنگجو ہیں۔ کچھ کو لڑائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور دوسروں نے خو د کو اپنی مرضی سے فوج کے حوالے کیا تھا ۔ کیمرون کے سابق جنگجو، 26 سالہ گوما وامو ہو کا کہنا ہے کہ اس نے نائیجیریا کے ایک سرحدی قصبے، میں بوکو ہرام کے ایک تربیتی کیمپ سے فرار ہونے کے بعد فوج کو اپنے بارے میں مطلع کر نے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اسے کیمرون میں اپنے گاو¿ں کولوفاتا میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔اس کا کہنا ہے کہ وہ بوکو ہرام کیمپ سے ایک موٹر سائیکل پر فرار ہوا جو اسے اس لئے دی گئی تھی کہ جب کبھی بھی کوئی مشتبہ گروپ یا اجنبی موٹر گاڑی وہاں آتی نظر آئے تو وہ اسے استعمال کر کے اپنے سابقہ افسروں کو یہ خبر پہنچا ئے ۔ کیمر ون کے انتہائی شمالی علاقے کے گورنر مدجیاوا باکری کا کہنا ہے کہ حکومت ان سابق فوجیوں کی مسلسل حفاظت کرتی رہے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سرحدی قصبےمیمے میں ایک قطعہ حا صل کر لیا ہے جہاں تمام سابق جنگجووں کومعاشر ے میں دوبا رہ انضمام میں مدد دی جائے گی۔وہ کہتے ہیں کہ سابق جنگجو و¿ں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ ا پنے ساتھیوں کو جو ابھی تک جنگلوں میں چھپے ہو ئے ہیں واپس لانے میں فوج کی مدد کریں گے، کیوں کہ وہ ابھی تک فوج سے خوفزدہ ہیں اور وہ ابھی تک بوکو ہرام کے کنٹرول میں ہیں۔ موزوگو کی مقامی کونسل میں کیمرون کی حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارے بوکو ہرام کے 200 سابق جنگجوو¿ں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں ۔ ان کے رشتے دار انہیں اپنے دیہاتوں میں قبول کر نے کے لیے اس لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ ان کے درمیان ایک بار پھر دہشت گرد سرایت کر جائیں گے۔ آبادی کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ان میں سے کچھ جاسوس ہوں یا انہیں بوکو ہرا م کے نظریات کے ساتھ برین واشنگ کی جا چکی ہو۔
بوکوحرام کے سابق جنگجوو¿ں کے لیے بحالی کا مرکز قائم کیا جائے گا
