پٹنہ، 21 دسمبر (یو این آئی) بہار حکومت کی ریت کان کنی کی نئی پالیسی کی مخالفت میں آج اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ریاست گیر بند کے دوران ریل اور سڑک ٹریفک کے کئی مقامات پر جام ہونے سے جہاں معمولات زندگی درہم برہم ہوگئیں، وہیں اس دوران سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی پرساد یادو سمیت دو ہزار سے زائد رہنما¶ں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ۔ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ بند کے دوران کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے ۔ کچھ جگہوں پر ٹرین اور سڑک ٹریفک میں خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی ، لیکن پولیس اور سول ایڈمنسٹریشن کے حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو کھدیڑ دیا۔ احتیاط کے طور پر آر جے ڈی کے 2000 سے زیادہ رہنما¶ں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ راجدھانی پٹنہ میں راشٹریہ جنتا دل اور جنتا دل یوکے شردگروپ کے لیڈروں نے جلوس نکالا جو شہر کے اہم راستوں سے ہوتا ہوا ڈاک بنگلہ چوراہے پہنچا۔ جلوس کے وہاں پہنچتے ہی پہلے سے مستعد پولیس کے جوانوں نے آر جے ڈی اور جے ڈی یو شردگروپ کے رہنما¶ں کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لئے گئے رہنما¶ںمیں اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر تیجسوی پرساد یادو، سابق وزیر صحت تیج پرتاپ یادو، پارٹی کے قومی نائب صدر رگھونش پرساد سنگھ، ریاستی صدر رام چندر پوروے ، نرالا یادو، ممبر اسمبلی بھولا یادو، شیوچندر رام، سابق وزیر سریش پاسوان اور شرد خیمہ کے ریاستی صدر اور سابق وزیر رمئی رام، بینو یادو شامل ہیں۔ بعد میں حراست میں لئے گئے ان لیڈروں کو چھوڑ دیا گیا۔
بہار بند سے ریل اور سڑک خدمات متاثر،تیجسوی سمیت 2 ہزار گرفتار
