بیت المقدس کے سسلے میں سلامتی کونسل میں نئی قرارداد پیش

واشنگٹن17دسمبر (آئی این ایس انڈیا )اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ر±کن ممالک کو ایک مجوزہ قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کی حیثیت پر یک طرفہ فیصلے کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔ اس مسودے میں امریکی صدر کی طرف سےیک طرفہ اقدام کے تحت القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانےکو باطل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطا بق مصر نے ایک صفحے پر مشتمل قرارداد میں ان اقدامات کو تجویز کیا ہے اور اس پر سلامتی کونسل آئندہ ہفتے رائے شماری کرے گی۔سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 رکن ممالک اور پانچ مستقل ممالک کی حمایت درکار ہوتی ہے جبکہ مستقل ممالک امریکا، چین، فرانس ، برطانیہ اور روس میں سے کوئی بھی اسے ویٹو کر کے مسترد کر سکتا ہے۔امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فوری بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں امر یکی سفیر نکی ہیلی نے الزام لگایا تھا کہ اقوام متحدہ دنیا کے ان مراکز میں سے ایک ہے جو اسرائیل دشمنی میں پیش پیش رہے ہیں۔ہفتے کو تقسیم کی جا نے والی اس مجوزہ قرارداد کے مسودے میں تمام ریا ستوں سے کہا جائے گا کہ وہ بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے منتقل کر نے سے گریز کریں۔اطلاعات کے مطابق مجوزہ قرا رداد میں کہا گیا ہے کہ یروشلم کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کو کالعدم قرار دیے دیا جائے۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ قرارداد کو سلامتی کونسل کے زیادہ تر رکن ممالک کی حمایت حاصل ہے لیکن امکان ہے کہ امریکہ قرا رداد کو ویٹو کر دے گا۔اس سے پہلے گذشتہ ہفتے اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم او آئی سی نے دنیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مشرقی یروشلم کو فلسطینی ر یا ست کے’مقبوضہ دارالحکو مت‘ کے طور پر تسلیم کرے۔