دمشق 27دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) شامی اپوزیشن کے مذاکراتی وفد کے ترجمان یحیی الریضی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی سپریم مذ ا کراتی کمیٹی س±وشی کانفرنس کے حوالے سے ابھی تک اپنے موقف پر غور کر رہی ہے۔العر یضی کے مطابق س±وشی کانفرنس میں شرکت کو مسترد کر دینا آسان امر ہے مگر بعض سیاسی ذ مّے داریاں ہیں جن کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔اس سے قبل شامی اپوزیشن نے رو س کی جانب سے اعلان کردہ ا±س کانفرنس کو مسترد کر دیا جو وہ س±وشی کے مقام پر منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پیر کے روز جاری ایک بیا ن میں کہا گیا کہ ماسکو اقوام متحدہ کے زیر سر پرستی جنیوا میں جاری امن عمل کو لپیٹنا چاہتا ہے ۔ اپوزیشن نے روس پر شام میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام بھی عائد کیا۔یہ بیان تقر یبا 40 جماعتوں کی جانب سے جاری کیا گیا جن میں بعض وہ عسکری گروپ بھی شامل ہیں جو جنیوا میں امن بات چیت کے سابقہ ادوار میں شریک ہو چکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کسی سیا سی تصفیے تک پہنچنے کے لیے ماسکو کی جانب سے شامی حکومت پر کوئی دباو¿ نہیں ڈالا جا رہا۔ اپوزیشن کا مزید کہنا تھا کہ روس نے شامی عوام کے مسائل میں کمی کے لیے کوئی ایک قدم نہیں اٹھایا جب کہ وہ شامی بحران کا حل تلاش کرنے کے سلسلے میں ضامن ہونے کا دعوے دار ہے۔ روس جس نے دو سا ل قبل بڑے پیمانے پر عسکر ی مداخلت کے بعد خود کو شام میں غالب فریق کے طور پر ظاہر کیا ا±س نے 29 اور 30 جنوری 2018 کو س±وشی شہر میں شامی قومی مکالمہ کانفرنس منعقد کرانے کے لیے ترکی اور ایران کی سپورٹ حاصل کر لی۔شامی اپوزیشن کے بیان میں روس کو ایک د±شمن ریاست قرار دیا گیا ہے جس نے شامی عوام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور عسکری طور پر بشار حکومت کی معاونت کی اور سات برس تک اس کا دفاع کیا ۔شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی میستورا کے مطابق روس کی جانب سے کانفرنس کے انعقاد کے منصوبے کا اس بنیا د پر جائزہ لینا چاہیّے کہ وہ جنیوا بات چیت کو سپورٹ کرنے کے واسطے کتنا کارآمد ثابت ہوگا۔
شامی اپوزیشن س±وشی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے تذبذب کا شکار
