واشنگٹن 22 دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) امریکہ نے جمعرات کے روز میانمار فوج کے سر براہ پر تعزیرات عائد کی ہیں، جن پر روہنگا مسلما نوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کی قیادت کا الزام ہے۔میانمار کے جنرل مونگ مونگ سوئی دنیا بھر میں انسانی حقوق کی انحرافی کرنے والے 52 افراد میں شامل ہیں، جن پر امریکی محکمہ خزانہ نے تعزیرات عائد کی ہیں۔اِن میں گیمبیا کے سابق صدر، یحیٰ جمیع شامل ہیں، جن کے بارے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ ا±نھوں نے قتل کرانے کے لیے ایک دستہ تیار کیا جنہیں ہدایات دی گئیں کہ ا±ن افراد کو راستے سے ہٹایا جائے جو ا±ن کی نظرو ں میں ا±ن کی قیادت کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔ایک پاکستانی سرجن، مختار حامد شاہ کے خلا ف بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ امریکی محکمہ ما لیات نے بتایا ہے کہ سرکاری پولیس کا خیال ہے کہ مختار حامد شاہ انسانی اعضاءکی چوری اور اسمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔گلنارہ کریموف، ازبکستان کے سابق مطلق العنان کی بیٹی ہیں، جن پر بھی تعزیرات لگائی گئی ہیں۔ ا±ن پر الزام ہے کہ وہ ایک منظم تنظیم سے مل کر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں، جن کے اثاثوں کی مالیت 1.3 ارب ڈالر ہے۔یہ تعزیرات عا لمی ’میگنسکی‘ ہیومن رائٹس اکاو¿نٹ ایبلٹی ا یکٹ کے تحت لاگو کی گئی ہیں، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کے ضمن میں امریکی حکومت کو غیر ملکی افراد پر تعزیرات لاگو کر نے کا اختیار دیتا ہے، جس سے امریکہ کو اجاز ت ملتی ہے کہ وہ غیر ملکی افراد کا احتساب کر ے ۔ امریکی وزیر مالیات اسٹیون منوشن نے کہا ہے کہ ”آج امریکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورز یو ں اور بدعنوانی کے خلاف سخت مو¿قف اختیار کر رہا ہے، جس کے لیے بد دیانت عناصر کو امریکی مالیاتی نظام سے دور رکھنا ہے۔ محکمہ ا±ن کے اثا ثے منجمد کر رہا ہے اور ا±ن کی جانب سے منظر عام پر آنے والی قابلِ اعتراض حرکات کی کھلے عام مذمت کی جا رہی ہے، جس سے یہ پیغام بھیجنا مقصود ہے کہ اِن غلط کاریوں کی سنگین قیمت چکانی پڑتی ہے“۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ تعزیرات کی مدد سے امریکہ اور ا±س کے اتحادیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے، اور اس سے اس بات کا بھی پتا چلتا ہے۔ کہ امریکہ انسانی حقوق کا تحفظ کرنے اور بدعنوانی کو اکھاڑ پھینکنے کے اصول کا پختہ عزم رکھتا ہے۔
میانمار کے جنرل اور ایک پاکستانی سرجن سمیت 52 افراد پر تعزیرات عائد
