اسلام آباد 14دسمبر (آئی این ایس انڈیا ) پاکستان میں ٹیکس وصولی کے وفاقی ادارے ‘فیڈرل بو رڈ آف ریونیو’ (ایف بی آر) نے تین جدید سرحدی کمپلیکس بنانے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔یہ مجوزہ مراکز طورخم، چمن اور واہگہ کے مقام پر بنائے جائیں گے تاکہ سرحد کے آر پار تجارت کے عمل کو سہل اور تیز بنایا جائے۔اس منصوبے کی تکمیل کے بعد سامان کی جانچ کے عمل میں وقت بہت کم صرف ہو گا اور جدید آلات کے سبب سکیورٹی بھی بہتر ہو سکے گی ۔پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے بانی صدر زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ یہ ایک خوش آئندہ پیش رفت ہے۔”جس طر ح سے ہم یہاں سے بارڈر سے پار کرتے ہیں اور جیسے ہمارے مال رکے ہوئے ہوتے ہیں تو ایسا طریقہ کار ہو جس کے اندر کسی کی سنوائی بھی ہو اور اس کے اندر ہر ساز و سامان موجود ہو جو چیک کرنا ہے وہ چیک کریں۔ میرا خیال ہے کہ یہ پاکستان کا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ بہت ساری تجارت بڑھ سکتی ہے اور اس پر ہمارا بڑا مثبت اثر آ سکتا ہے۔“پاکستان اور افغانستان کے درمیان زمینی تجارت زیادہ تر صوبہ بلوچستان میں چمن جب کہ خیبر ایجنسی میں طورخم کی سرحدی گز رگا ہو ں کے ذریعے ہوتی ہے۔گزشتہ ماہ ہی پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کی ”ایگزیکٹو باڈی“ کے اجلا س میں دونوں ملکوں کے تاجروں نے کہا تھا کہ دو طرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے ۔ واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناو¿ کے سبب دوطرفہ تجارت میں گزشتہ دو برس کے دوران نمایاں کمی آئی ہے۔ جب کہ اس صورت حال میں افغا نستان کی ایران کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوا ہے ۔ دونوں ملکوں کے تاجروں اور صنعت کارو ں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغا نستا ن تجارت کو دیگر معاملات سے الگ رکھیں۔ پاکستان افغا نستا ن مشترکہ چیمبر آف کامرس کی طرف سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ نہ صرف سرحدی راستوں کے ذریعے تجارت کے ساما ن کی آمد و رفت کو آسان بنانے کے لیے اقدامات ضروری ہیں بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کشیدگی کی صورت میں ان راستوں کو بند نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان کا تجارت کے فروغ کے لیے سرحدی کمپلیکس بنانے کا منصوبہ
