نئی دہلی،26دسمبر (یو این آئی) پاکستان کی جیل میں بند ہندستانی بحریہ کے سابق کمانڈر کلبھوشن جادھو سے ملاقات کے لئے گئیں ان کی ماں اور بیوی کو منگل سوتر، چوڑیاں، بندی اور جوتیاں اتارنے اور کپڑنے تبدیل کرنے پر مجبور کرنے پر ہندستان نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ایسا سلوک دونوں ممالک کے مابین ہوئے اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کل ہوئی اس ملاقات کے بارے میں آج سرکاری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان حکومت کے اس ملاقات کے لئے اختیار کئے گئے طور طریقوں کو ’خوفزدہ‘ کرنے و الا قرار دیا۔ ترجمان نے کمانڈر جادھو کی اہلیہ کی جوتیاں واپس نہیں کرنے پر پڑوسی ملک کو آگاہ کیا کہ اگر اس نے اس پر کوئی شرارتی حرکت کی تو یہ ٹھیک نہیں ہوگا۔مسٹر کمار نے کہاکہ سلامتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان حکومت نے کنبہ کی مذہبی اور ثقافتی حساسیت کی توہین کی ہے اور انہیں منگل سوتر، چوڑیاں اور بندی تک ہٹانے کے ساتھ ساتھ لباس بھی تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا جس کی ضرورت نہیں تھی۔مسٹر رویش کمار نے بتایا کہ مسٹر جادھو کی ماں کومادری زبان مراٹھی میں نہیں بولنے دیا گیا جو ان کے لئے بول چال کا فطری ذریعہ ہے۔ یہی نہیں پوری ملاقات میں جب بھی انہوں نے مراٹھی میں کچھ کہا تو انہیں ٹوکا گیا اور بعد میں انہیں مراٹھی میں بولنے سے روک دیا گیا۔ میٹنگ کے بعد کمانڈر جادھو کی اہلیہ کی جوتیاں واپس نہیں کی گئیں۔ انہوں نے پاکستان کو آگاہ کیا کہ وہ اس پر کوئی شرارتی حرکت کرنے سے باز آئے۔ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ پتہ چلا ہے کہ میٹنگ کے دوران مسٹر جادھو بہت تناو¿ میں تھے اور دباو¿ والے ماحول میں بول رہے تھے۔ بہت صاف پتہ چل رہا تھا کہ پاکستان میں ان کی مبینہ سرگرمیوں پر انکے بیشتر تبصرے پاکستانی فریق کو صحیح ثابت کرنے کے مقصد سے ان سے زبردستی بلوائے گئے تھے۔انہوں نے کہاکہ جس طریقہ سے یہ ملاقات ہوئی اس سے واضح طورپر پتہ چلتا ہے کہ یہ مسٹر جادھو کی مبینہ سرگرمیوں پر بے بنیادی اور جھوٹے الزامات کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش تھی اور اس پوری کارروائی کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے بدسلوکی پر بھارت کا شدید احتجاج
