فلپائن: سمندری طوفان ’ٹیمبن‘ میں تقریباً 200 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

منیلا24 دسمبر (آئی این ایس انڈیا )فلپائن میں حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے جنوبی حصے میں آنے والے طوفان کے نتیجے میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔فلپائن میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کا کہنا ہے کہ ‘ٹیمین’ نامی طوفان جزیرہ منڈاناو¿ کے حصو ں میں اپنے ساتھ سیلاب اور مٹی کے تودے لایا جس کی وجہ سے دو علاقے، ٹوبوڈ اور پیاگاپو، بری طرح متاثر ہوئے ہیں جہاں کئی گھر مٹی کے تودے تلے دب گئے ہیں۔شدید بار شوں کے بعد بجلی کی معطلی اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات درپیش ہیں۔امدادی ٹیم ابھی تک منڈاناو¿ کے بعض علاقوں تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔محکمہ مو سمیات کے مطابق 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواو¿ں کے ساتھ سمندری طوفان ٹیمبن جزیرہ منڈاناو¿ سے گزر کر اب جنوب میں پلاو ان کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں سے وہ چند روز میں مغرب میں جنوبی ویتنام پہنچے گا۔ جمعے کو منڈاناو¿ کے بعض حصوں سمیت دو دیگر علاقوں میں ایمرجنسی کی صور تحال کا اعلان کردیا گیا تھا۔واضح رہے کہ فلپائن میں اکثر و بیشتر شدید سمندری طوفان آتے رہتے ہیں البتہ منڈاناو¿ اکثر ان سے متاثر نہیں ہوتا۔مقامی حکام کے حوالے آن لائن نیوز ویب سائٹ ریپلر نے لکھا ہے کہ صرف لناو¿ ڈل میں 127 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ زیمبوآگاہ میں پچاس سے زیادہ افراد ہلا ک ہوئے۔ لناو¿ ڈیسر میں ہلاکتوں کی تعداد کم ازکم 18 بتائی گئی ہے۔توبود کے پولیس افسر گیری پارامی نے خبر رساں ادار ے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک قصبے میں 19 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ دلامہ نامی گاو¿ں طوفان میں بہہ گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’دریا کا پانی بلند ہوا اور بہت سے گھر بہا لے گیا۔ اب وہاں کوئی گاو¿ں نہیں بچا۔‘بجلی کی ترسیل بند ہونے اور مواصلا تی نظا م متاثر ہونے کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں مشکلات کا شکار ہیں۔منڈاناو¿ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یو نیسیف کے سربراہ اینڈریو مورس نے کہا ہے کہ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں بیماریاں پھیلنے کے امکانات ہیں خاص طور پر بچوں میں۔ وہاں بینے کے صاف پانی کی سپلائی ترجیح ہو گی۔’ایک ہفتے پہلے ہی کائی تیک نامی سمندری طوفان نے مرکزی فلپائن کوشدید متاثر کیا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔یہ خطہ ابھی تک 2013 میں آنے والے ہائیان نامی طوفان کی تباہ کاریوں سے بحال ہونے کی کوششوں میں ہے جس میں پانچ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور کئی ہزار متاثر ہوئے تھے۔