قرارداد ویٹو کرنے کے لیے مصر نے امریکہ کو بھرپور موقع دیا:ماہرین

مقبوضہ بیت المقدس20 دسمبر (آئی این ایس انڈیا )عالمی ماہرین قانون نے دعویٰ کیا ہے کہ دو روز قبل مصرکی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جا نے کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرا ر داد کو ویٹو کرنے کے لیے امریکہ کو بھرپور مو قع فرا ہم کیا گیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ سلامتی کونسل میں القدس کے حوالے سے قرارداد کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ویٹو کرایا گیا ہے۔بین الاقوامی قانون کے ماہر اور فلسطین کے ممتاز دانشور ڈاکٹر حنا عیسیٰ نے کہا ہے کہ سو موار کے روز سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ ویٹو نہ کرسکتا اگر قرارداد میں امریکا کا نام شامل ہوتا۔انہوں نے کہا کہ مصرکی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں القدس کا مجمل تذکرہ کیا گیا تھا۔ القدس کو امریکہ کی جانب سے اسرا ئیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے پر امریکہ کو فر یق نہیں بنایا گیا اور نہ ہی قرارداد میں امریکہ کا کو ئی تذکرہ کیا گیا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حنا عیسیٰ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے دستور کے آرٹیکل 27 کی دفعہ 3 میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر سلامتی کونسل کا کرئی مستقل رکن یا ویٹو پاور رکھنے والا ملک کسی تنازع میں براہ راست فریق ہو تو اس تنازع کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد میں اس ملک کو رائے شماری میں حصہ لینے کا اختیار نہیں۔اس طرح اگر مصر کی طرف سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست تسلیم کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا حوالہ دیا جاتا تو امریکہ کو اس قرارداد کو ویٹو کرنے کا اختیار نہ ہوتا۔ مگر اس قرارداد میں امریکہ کا تذکرہ نہ کرکے واشنگٹن کو القدس کے حوالےسے پیش کردہ قرارداد ویٹو کر نے کا موقع دیا گیا۔فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں قرارداد مصر کی طرف سے پیش کی گئی مگر اس قرارداد کی درخواست فلسطینی اتھار ٹی کی طرف سے دی گئی تھی۔ اس قرارداد میں القدس کے حوالے سے سابقہ قراردادوں بالخصو ص قرارداد 478 کا ذکر کیا گیا جس میں 30 جولائی 1980ءکو اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار د یے جانے کی مخالفت کی گئی تھی۔ایک سوال کے جواب میں حنا عیسیٰ نے کہا کہ امریکہ نے عرب اور فلسطین سے متعلق 43 قرار دادیں ویٹو کی ہیں ۔ ان میں سے 14 قراردادیں بیت المقدس سے متعلق ہیں جب کہ القدس کے حوالے سے مجموعی طور پر 84 قراردادیں سلامتی کونسل میں منظور ہوچکی ہیں۔