کانگریس میں راہل عہد کا آغاز

نئی دہلی 16دسمبر(یواین آئی) کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھارتیہ جنتاپارٹی اور وزیر اعظم نریندرمودی پر لوگوں کے مابین منافرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے آج نوجوانوں سے ملک میں اخوت اور بھائی چارہ کاماحول پیداکرنے کے لئے کانگریس کے ساتھ آنے کی اپیل کی ہے ۔مسٹر گاندھی نے یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پروگرام میں پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد صدر کے طور پر اپنے اپہلے خطاب میں پارٹی میں سینئراور نوجوان لیڈروں کے مابین تال میل قائم کرکے آگے بڑھنے کا عزم کیا ۔انھوں نے کہا کہ ،”میں کانگریس کو گرینڈ اولڈ اور گرینڈ ینگ پارٹی بنانے جارہاہوں ۔” بی جے پی اور مسٹر مودی پر راست حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ لوگوں کو بانٹتے ہیں اور تشددپھیلاتے ہیں اور غصہ کی سیاست کرتے ہیں جبکہ کانگریس پیارومحبت ،بھائی چارہ اور لوگوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے ۔انھوں نے ملک کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس کام کے لئے کانگریس کے ساتھ آئیں ۔مسٹر گاندھی نے کہاکہ بی جے پی کانگریس سے پاک ہندستان بنانا چاہتی ہے جبکہ ہم سبھی کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں ۔کانگریس ملک کو 21ویں صدی میں لے جانا چاہتی ہے جبکہ وزیراعظم اسے پیچھے لے جانا چاہتے ہیں ۔ مسٹر گاندھی نے اپنی تقریر انگریزی میں شروع کی اور درمیان میں کچھ دیر ہندی میں بھی خطاب کیا۔ مسٹر مودی کونشانہ بناتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ صرف ایک شخص کی ذاتی شبیہ کو چمکانے اور تعریفوں کے پل باندھنے کے لئے باقی لوگوں کی مہارت ،تجربوں اور علمی صلاحیت کو نظرانداز کیا جارہاہے ۔ایک شخص کو مضبوط کرنے کے لئے خارجہ پالیسی کو تباہ کیاجارہاہے ۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ملک کو قدیم زمانے میں لے جارہے ہیں جب خاص شناخت ،کھان پان اور عقیدے کی وجہ سے لوگوں کو قتل کردیا جاتاتھا۔ایسے بھیانک تشددسے دنیامیں ہماری شبیہ انتہائی خراب ہوئی ہے ۔ہندستان کی تاریخ پیارومحبت اور رحم دلی کی رہی ہے لیکن اس طرح کی خوفناک وارداتوں سے ملک کا تانابانا تارتارہوگیاہے ۔اس سے ملک کو جونقصان ہورہاہے اس کی تلافی مشکل ہے ۔اس مخصوص نظریہ میں لوگوں کو اختلاف کرنے کا حق نہیں ہے ۔لوگوں کی آواز کو دبایاجارہاہے ۔ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سیاست عوام کی بھلانی کے لئے ہونی چاہئے لیکن آج اسکا استعمال لوگوں کا معیارزندگی بہتربنانے کے بجائے انھیں کچلنے کے لئے کیا جارہاہے ۔کانگریس صدر نے کہا کہ 13سال قبل وہ عام ہندستانیوں کی طرح ایک آدرش وادی کی طرح سیاست میں آئے لیکن آج کی سیاست دیکھ کر ہم میں سے کئی لوگوں کومایوسی ہورہی ہے کیونکہ اس میں رحم دلی اور سچائی نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پیچھے لے جانے والی طاقتیں اس لئے نہیں جیت رہی ہیں کیونکہ وہ صحیح ہیں بلکہ وہ تخریبی کارروائی اور حقائق کو توڑ مروڑ کرپیش کرنے کی وجہ سے جیت رہی ہیں اور جہاں بھی ہاتھ لگا رہی ہیں اسے داغدار بنارہی ہیں ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ آج بی جے پی کے لوگ پورے ملک میں تشددپھیلانے کی کوشش کررہے ہیں اور اسے روکنے والی صرف ایک ہی طاقت ہے اور وہ ہے کانگریس ۔بی جے پی اور کانگریس میں فرق بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ،” وہ آگ لگاتے ہیں ۔ہم بجھاتے ہیں ،وہ توڑتے ہیں ،ہم جوڑتے ہیں ۔وہ غصہ کرتے ہیں،ہم پیار کرتے ہیں ۔وہ بدنام کرتے ہیں ہم عزت واحترام کے ساتھ اپنا دفاع کرتے ہیں ۔ہم نفرت کے عوض نفرت نہیں کرتے ۔ہم نفرت اور غصہ کی انکی سیاست سے پیار سے لڑیں گے اور انھیں ہرائیں گے ۔” مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے پاس خوف پیدا کرکے اور لوگوں کی آواز دباکر اقتدارکو کنٹرول کرنے کی مشینری ہوسکتی ہے لیکن ہمارے پاس عوام کی طاقت ہے ۔کانگریس کا اپنا ایک نظریہ ہے اور وہ دوسروں کے لئے لڑتی ہے جبکہ بی جے پی کا نظریہ خود کے لئے ہے ۔کانگریس انکے لئے لڑتی ہے جو تنہانہیں لڑ سکتے ۔اس طبقہ کا تحفظ کرنا آزادی کی لڑائی کا بنیادی جذبہ تھا اور یہی خون آج بھی کانگریس کی رگوں میں دوڑ رہاہے ۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے چیلنجوں کا سامنا ہمیشہ پیار و محبت سے کیا ہے اور آگے بھی کریگی۔اس سے قبل راہل گاندھی نے آج کانگریس صدر کے عہدہ کی کمان سنبھال لی۔ پارٹی کے الیکشن افسر ایم رامچندرن نے انہیں یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک تقریب میں صدر ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا. تقریب میں مسٹر گاندھی کی والدہ اور کانگریس کی سبکدوش ہونے والی صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، پارٹی کے خزانچی موتی لال ووہرا، پارٹی جنرل سکریٹری جناردن دویدی، پارٹی کے دیگر سینئر لیڈر اور بڑی تعداد میں کارکن موجود تھے . اس موقع پر مسٹر گاندھی کی بہن پرینکا گاندھی واڈرا اور ان کے شوہر رابرٹ واڈرا بھی موجود تھے ۔ اس دوران 24 اکبر روڈ پر واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر کے باہر بڑی تعداد میں کارکن ڈھول تاشوں کے ساتھ جشن مناتے دیکھے گئے . کچھ لوگ قبائلی لباس میں ناچ گا کر جشن منا رہے تھے تو کچھ بھولے شنکر اور ہنومان جی کے بھیس میں آئے تھے . اتر پردیش کے امیٹھی سے لوک سبھا رکن مسٹر گاندھی ملک کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ پرانی سیاسی پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے والے نہرو گاندھی خاندان کے چھٹے رکن ہیں. وہ 2013 سے کانگریس کے نائب صدر تھے . پارٹی صدر کے عہدہ کے لئے ہوئے انتخابات میں مسٹر گاندھی نے 04 دسمبر کو کاغذات نامزدگی داخل کیا تھا. نامزدگی کاغذات کے کل 89 فارم جمع کرائے گئے تھے اور ان کے لئے 890 تجویز کنندگان تھے . تمام فارم مسٹر گاندھی کے نام کے بھرے گئے تھے . مسٹر رامچندرن نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 11 دسمبر کو مسٹر گاندھی کے بلامقابلہ صدر منتخب ہونے کا با ضابطہ اعلان کیا تھا۔ راہل گاندھی کے صدر کے عہدہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے موقع پر آج پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب میں بڑی تعداد میں لوگ پہنچے اوریہاں زبردست جشن کا ماحول رہا۔ صبح سے ہی 24اکتوبر روڈ پر ملک کے مختلف حصوں سے آئے کانگریس کارکنوں اور لیڈروں کا ہجوم لگنے لگا تھا۔ ڈھول نگاڑے بج رہے تھے اور لوگ خوشی میں ناچ گا رہے تھے ، پٹاخے جلا رہے تھے ۔ اس موقع پر مٹھائیاں بھی بانٹی گئیں۔ قبا ئل طبقہ کے لوگ اپنے رنگ برنگے لباسوں میں ڈھول بجا رہے تھے ۔ کچھ کارکن بھگوان شنکر اور ہنومان کے لباس میں تھے ۔ کچھ ریاستوں سے آئے کارکن اپنی اپنی ریاستوں کے صدور کے نام کے نعرے لگا رہے تھے ۔ کئی کارکن’آئی ایم راہل’ کا بینر لیکر چل رہے تھے ۔ پروگرام کی نظامت کی ذمہ داری سنبھال رہے پارٹی کے جنرل سکریٹری جناردن دویدی کے منع کرنے کے باوجود ہیڈکوارٹر کے باہر آتش بازی جاری رہی ۔ مسٹر دویدی نے کارکنوں سے درخواست کی کہ پروگرام شروع ہونے کے بعد نہ نوتو نعرے لگائیں اور نہ ہی پٹاخے جلائیں لیکن رخصت پذیر صدر سونیا گاندھی کی الوداعی تقریر کے وقت بھی پٹاخوں کا شور جاری رہا جس سے محترمہ گاندھی کو دو مرتبہ اپنی تقریر روکنی پڑی۔ انہیں اسے روکنے کی ہدایت بھی دینی پڑی۔ بھیڑ کو قابو کرنے میں سیکورٹی گارڈوں کو سخت مشقت کرنی پڑرہی تھی۔ ہیڈکوارٹر جانے والے راستوں کو گاڑیوں کے لئے بند کردیا گیا۔ ہیڈکوارٹر میں داخلہ کے لئے پاس جاری کئے گئے تھے لیکن جگہ محدود ہونے کی وجہ سے پاس کے باوجود لوگوں کو اندر نہیں جانے دیا جارہا تھا۔ پارٹی کے سینئر لیڈر کملناتھ اور کچھ ریاستوں کے صدور کو بھی اندر گھسنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ میڈیا کے لوگوں کے داخلہ کے لئے الگ دروازہ بنایا گیا تھا لیکن دھکا مکی کی وجہ سے میڈیا کے لوگوں کو بھی اندر جانے میں مشقت کرنی پڑی۔ ہیڈکوارٹر کے کمپلکس میں بنائے گئے اسٹیج پر پارٹی کے رٹرننگ افسر ایم رام چندرن نے مسٹر گاندھی کو صدر منتخب ہونے کا سرٹی فکیٹ دیا۔ اسٹیج پر محترمہ گاندھی ، مسٹر گاندھی اور مسٹر رام چندرن کے علاوہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، خزانچی موتی لال ووہرہ، بھونیشور کلیتا اور مدھوسودن مستری موجود تھے ۔ محترمہ گاندھی جب اپنی تقریر ختم کرکے اپنی سیٹ پر آئیں تو مسٹر گاندھی ان کے گلے لگے اور ان کا ماتھ چوما۔ محترمہ گاندھی نے میرون رنگ کی ساڑھی اور کالا کوٹ پہن رکھا تھا جبکہ مسٹر گاندھی سفید کرتا پاجاما اور کالی جیکٹ میں تھے ۔ مسٹر سنگھ نے محترمہ گاندھی کو مومینٹو پیش کیا اور مسٹر ووہرہ نے انہیں شال اوڑھائی۔ مسٹر دویدی نے مسٹر گاندھی کو گلدستہ اور شال پیش کی۔ تقریب کی شروعات صبح گیارہ قومی ترانہ کے ساتھ ہوئی اور اختتام بھی قومی ترانہ پر ہوا۔