ریاض/صنعائ،۸۱جنوری(پی ایس آئی) سعودی عرب نے یمن کے مرکزی بینک میں دو ارب ڈالر کی رقم جمع کرا دی ہے جس کا مقصد مقامی کرنسی کی قدر کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق مملکت کی جانب سے یہ اقدام یمن کے برادر عوام کے مسائل کم کرنے اور ان کی مدد کرنے کے سلسلے میں خصوصی توجہ کا منہ بولتا ثبو ت ہے ۔ اس کا مقصد ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے لوٹ مار کے بعد یمن کی معیشت کو درپیش گمبھیر چیلنج کا سامنا کرنا ہے۔ حوثی باغی ریاست کی دولت چوری کر رہے ہیں اور حکومتی اداروں کی آمدنی اور محصولات پر قبضہ کیے بیٹھے ہیں جن میں تیل کی مصنوعات کی فروخت سے آنے والی رقم شامل ہے۔ حوثی باغیوں کے مالیاتی ہیر پھیر کے نتیجے میں یمنی ریال کی قدر شدید گراوٹ کا شکار ہو گئی۔سعودی عرب کی جانب سے جاری سرکاری بیان کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر یمن کے مرکزی بینک کے کھاتے میں دو ارب ڈالر کی رقم جمع کرا دی گئی ہے۔ اس طرح مملکت کی جانب سے یمنی مرکزی بینک کو بطور ڈپازٹ پیش کی جانے والی مجموعی رقم تین ارب ڈالر ہو گئی ہے۔مملکت نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حالیہ رقم کے نتیجے میں برادر ملک یمن کی معیشت اور یمنی شہریوں کے معاشی حالات پر مثبت اثرات مرتّب ہوں گے۔اس سے قبل اکتوبر 2017 میں یمن کے مرکزی بینک کے گورنر منصر القعیطی العر بیہ کو دیے گئے انٹرویو میں باور کرا چکے ہیں کہ مرکزی بینک کو “مقامی کرنسی کی سیال پذیری” کے طور پر مرحلہ وار 20 کھرب یمنی ریال کی ضرورت ہو گی۔ ان میں 10 کھرب ریال یمنی بینکوں میں مالیاتی جمو د کے بحران کے حل کے لیے اور 10 کھرب ریال تلف شدہ کرنسی کو بدلنے کے لیے استعمال ہونے ہیں۔ آج کے نرخوں کے لحاظ سے مذکورہ مطلوبہ رقم 5 ارب امریکی ڈالر کے مساوی بنتی ہے۔القعیطی کے مطابق باغی ملیشیا کی جانب سے مرکزی بینک کے تمام تر ذخائر لوٹ لیے جانے کے بعد ستمبر 2017 میں مرکزی بینک کا صدر دفتر عدن منتقل کیا گیا تو پہلے مرحلے میں حکومت کو شدید چیلنجوں کا سامنا تھا اس لیے کہ خزانہ مقا می کرنسی سے خالی تھا اور مقامی کرنسی کے نوٹوں کی شد ید قلّت تھی۔گورنر نے اس امر کی تصدیق کی کہ 600 ارب یمنی ریال کی چھپائی کے ساتھ یمن کا مرکزی بینک ایک مرتبہ پھر قومی کرنسی جاری کرنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔ مذکورہ رقم میں سے 420 ارب ریال پریس سے مرکزی بینک کے خزانے منتقل کر دیے گئے ہیں۔ القعیطی کے مطابق یہ ڈپازٹ نہیں بلکہ سیال پذیری کے لیے رقم ہے جو بینک اداروں کے واسطے مددگار ثابت ہو گی”۔
سعودی عرب نے یمن کے مرکزی بینک میں 2 ارب ڈالرجمع کرا ئے
