سکھ مخالف فسادات کی جانچ :جسٹس ڈھینگرا کے سپرد

نئی دہلی،11 جنوری (یو این آئی) عدالت عظمی نے 1986 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق 186 معاملوں کی پھر سے جانچ کے لئے دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش جج ایس این ڈھینگرا کی قیادت میں آج تین رکنی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کردی۔چیف جسٹس دیپک مشرا جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑی کی بنچ نے ایس آئی ٹی میں جسٹس ڈھینگرا کے علاوہ سینئر آئی پی ایس آفیسر ابھیشیک دولار اور انسپکٹر جنرل کی سطح کے سبکدوش آئی پی ایس آفیسر راجدیپ سنگھ کو بھی شامل کیا ہے ۔یہ ایس آئی ٹی پرانی ایس آئی ٹی کے ذریعہ بند کئے گئے 186 معاملوں کی پھر سے جانچ کرے گی۔ شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی ) کے سربراہ گوبند سنگھ لونگوال نے سال 1984 میں ہوئے سکھ مخالف فساد کے 186 معاملوں کی دوبارہ انکوائری کروانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ مسٹر لونگوال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے گزشتہ 33 برسوں سے انتظار کر نے والے سکھوں کو انصاف کی امید بندھی ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انصاف حاصل کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل حکومتوں کی طرف سے جانچ کمیشن قائم کئے جاتے رہے ہیں اور اسی سلسلے میں میں اتنا وقت گزر گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل میں ملوث افراد کے نام جگ ظاھر ہیں لیکن اس کے باوجود بھی مجرم برسوں سے آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کو جتنی جلدممکن ہو انصاف دیا جائے