نئی دہلی04جنوری ( پریس ریلیز)۔ مرکزی بی جے پی حکومت کی جانب سے لائے گئے مسلم خواتین ( تحفظ بل ) 2017 کی سخت مذمت کرتے ہوئے اور اس بل کو فوری طور پر واپس لینے کے مطالبے کو لیکر ویمن انڈیا موﺅ منٹ (WIM) کی جانب سے دہلی پارلیمنٹ اسٹریٹ میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیا دت ویمن انڈیا موﺅمنٹ کی قومی ورکنگ کمیٹی رکن شاہین کوثر نے کی۔ انہوںنے اپنے خطاب میں کہا کہ طلاق بل سراسرمسلمانوںکے مذہبی معاملات میں دخل اندازی ہے۔ اس بل سے مسلم خواتین کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے بلکہ سماجی طور پر اس بل سے خواتین کو مزیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس ضمن میں ویمن انڈیا موﺅمنٹ کی قومی صدر یاسمین فاروقی نے اپنے جاری کردہ ایک اخباری اعلامیہ میں کہا کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں طلاق بل کو عجلت میں منظور کرکے مسلمانوں اور مسلم خواتین کی حقوق کی پامالی کی ہے۔شادی جیسے ایک سول معاہدے کو مجرمانہ عمل کے زمرے میں لانا ملک کی آئین کے احکامات اور شہریوں کو دیئے گئے حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوںنے راجیہ سبھا کے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کو کسی بھی قیمت پر راجیہ سبھا میں منظور ہونے نہ دیں۔ یاسمین فاروقی نے مسلم خواتین (تحفظ بل) پر اپوزیشن پارٹیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں جو اپنے آپ کو سیکولرازم کے علمبردار کہتے ہیںایسی سیکولر پارٹیوں نے بی جے پی کو لوک سبھا میں اس بل کو منظور کرنے دیا وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ اہم اپوزیشن پارٹی نے اکثریتی ووٹ بینک کے کھودینے کے خوف سے طلاق بل کو منظور ہونے میں در پردہ مدد کی ہے۔یاسمین فاروقی نے مزید کہا کہ طلاق بل کو منظور کرنے کے پیچھے مرکزی حکومت کا ارادہ نہ ہی مسلم خواتین کو تحفظ دینا ہے اور نہ ہی مسلم برادری کے فلاح و بہبود کی حفاظت کرنا ہے بلکہ مرکزی حکومت اس بل کے ذریعے اپنے سیاسی مفاد ات نافذکرنا چاہتی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مذموم ارادے کے ساتھ لائے گئے طلاق بل کو ویمن انڈیا موﺅمنٹ سختی سے مذمت کرتی ہے۔ یاسمین فاروقی نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت طلاق ثلاثہ کے نام پر غیر ضروری مسائل پیدا کررہی ہے تاکہ اس سے دو برادریوں کے درمیان مذہبی منافرت پھیلا کر ووٹ بٹور سکے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت ملک میں ایک ایسی فضا اور ماحول بنا رہی ہے جیسے طلاق ثلاثہ سے ملک پر مصیبت آن پڑی ہے۔ طلاق بل میں ایسے دفعات ہیں جس سے تین سال کی غیر ضمانتی جیل کی سزا اور جرمانہ متعین کیا گیا ہے اس کو مرد، خواتین اور خود حکومت بھی اس بل کو ہراساں کرنے کے ایک آلہ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔یاسمین فاروقی نے حیر ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب قاتلوں اور بھیڑقتل کے مجرمین اور فسادیوں کو آسانی کے ساتھ ضمانت مل جاتی ہے تو پھر کس طرح ایک قانون صرف طلاق دینے کے معاملے میں مردوں کو تین سال کے لیے سلاخوں کے پیچھے دھکیل سکتا ہے ؟۔ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ہندوستان میں مسلم کمیونٹی میںطلاق کا تناسب دیگر برادریوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ یا سمین فاروقی نے اپنے اخباری اعلامیہ میں مزید کہا کہ حکو مت بلا تفریق مذہب و ملت اور مجموعی طور پر ہمارے ملک کی تمام خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے فکر مند نہیں ہے جو تشدد اور مفلسی کی شکار ہیں۔ ویمن انڈیا مو ﺅمنٹ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ مجوزہ طلاق ثلاثہ بل کے ذریعے خواتین کو مزید زخم دینے کے ارادے ہیں ایسے تمام اقدا مات سے حکومت احتراز کرے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین شریک رہیں اور انہوں نے طلاق بل کے خلاف نعرے لگائے۔
مسلم خواتین( شادی کے حقوق کاتحفظ بل ) کو فوری واپس لیا جائے: ویمن انڈیا موﺅمنٹ
