ڈوپنگ معاملے میں یوسف پٹھان کو بڑی راحت،آئی پی ایل کیلئے دستیاب

دہلی، 09 جنوری (یو این آئی) ہندوستانی آل را¶نڈر یوسف پٹھان کو گزشتہ سیزن کے گھریلو میچ کے دوران ڈوپ ٹیسٹ میں پازیٹو پایا گیا ہے جس کے بعد ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے انہیں پچھلی تاریخ 15 اگست 2017 سے معطل کر دیا، لیکن ان کی معطلی 14 جنوری 2018 کی آدھی رات سے ختم ہو جائے گی۔یوسف کی معطلی 14 جنوری کی آدھی رات کو ختم ہو جانے کی وجہ سے اب وہ 27 اور 28 جنوری کو ہونے والی آئی پی ایل 11 کی کھلاڑیوں کی نیلامی کیلئے دستیاب ہوں گے ۔بی سی سی آئی نے یوسف کے پانچ ماہ کی معطلی کے لیے بورڈ کے کچھ دوسرے قوانین اور مختلف حالات پر غور کرنے کے بعد 15 اگست 2017 سے شروع کیا جو 14 جنوری 2018 کو ختم ہو جائے گی۔معطلی سے جلد ہی نجات حاصل کرنے جا رہے یوسف نے راحت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بی سی سی آئی، بڑودہ کرکٹ ایسوسی ایشن اور اپنے مداحوں کو یہ ایک بار پھر یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آگے میں جو بھی کھا¶ں گا اسے لے کر احتیاط رکھوں گا۔مجھے بی سی سی آئی کی اینٹی ڈوپنگ ہیلپ لائن سے دوا کے استعمال سے پہلے جانکاری لینی چاہیے تھی۔بی سی سی آئی نے منگل کو ایک سرکاری بیان میں اس کی اطلاع دی۔یوسف پٹھان نے ڈوپ ٹیسٹ میں پازیٹو پائے جانے کے بعد غیر جانبدارانہ جانچ اور اور اپنا موقف رکھنے کا موقع دینے کے لئے ہندستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کا شکریہ ادا کیا ہے ۔35 سالہ کرکٹر نے منگل کو ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہاکہ مجھے گزشتہ سال 27 اکتوبر کو بی سی سی آئی کی جانب سے ایک خط ملا تھا جس میں یہ لکھا تھا کہ ممنوعہ ٹربیوٹیلان نامی مادہ کی کافی مقدار کے لئے میں ڈوپ ٹیسٹ میں فیل ہو گیا ہوں۔یہ ممنوعہ اشیاءمیرے سیرپ میں پایا گیا تھا جو کہ میں نے کھانسی کے لئے لیا تھا۔آل را¶نڈر نے کہاکہ مجھے پہلے دن سے ہی اللہ پر یقین تھا کہ میں بین الاقوامی سطح پر بے قصور ثابت ہوں گا۔میں نے ہمیشہ سے منصفانہ اور شفاف طریقے سے اپنا کھیل کھیلا ہے ۔ ہندستان اور بڑودہ کے لئے میں نے کئی میچ کھیلے ہیں، اس سے میرا وقار بڑھا ہے اور میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جس سے میرے ملک کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے ۔میں ایک بار پھر سے بی سی سی آئی، بڑودہ کرکٹ اور اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں بی سی سی آئی کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے میں مجھے اپنا موقف رکھنے کا موقع دیا۔اس کے علاوہ میں اپنے کوچ، سپورٹ اسٹاف، خاندان اور اپنے وکیل کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے میںمیرا موقف مضبوطی سے رکھا۔