انتخابی اصلاحات؛ 284 سیاسی جماعتوں کا رجسٹریشن منسوخ

اسلام آباد 13جنوری(آئی این ایس انڈیا) پاکستان میں الیکشن کمیشن نے حال ہی میں پاس ہونے والے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے مطابق نئے قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی 284 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، متاثرہ سیاسی جما عتیں 30 روز کے اندر عدالت سے اس فیصلے پر اپیل کر سکتی ہیں۔ عدالت سے اپیل مسترد ہونے پر یہ جما عتیں دوبارہ رجسٹریشن کے لیے درخوا ست دے سکتی ہیں۔ ر جسٹریشن منسوخ ہونے والی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں متحدہ قومی موو منٹ (ایم کیو ایم)، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، سنی تحریک اور جمعیت علما اسلام (سمیع الحق گرو پ)، سندھ ترقی پسند پارٹی اور سندھ نیشنل فرنٹ شامل ہیں۔ ان 284 سیاسی جماعتو ں کو انتخابی بل 2017 میں وضع کردہ نئے ضوابط پر عمل درآ مد نہ کرنے پر خارج کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی بل 2017 کے سیکشن 202 (2) کے تحت حکم دیا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں کم ازکم 2 ہزار کارکنوں کے دستخط یا انگوٹھوں کے نشانات کے ساتھ ان کارکنان کے قومی شناختی کارڈ کی نقول اور 2 لاکھ روپے فیس مقررہ وقت پر جمع کر وائیں۔ لیکن، ان جماعتوں کی طرف سے قانون پر عمل نہ کروانے پر ان سیاسی جماعتوں کو فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کے بعد اس وقت اِی سی پی کے پاس صرف 68 سیاسی جماعتیں درج ہیں۔ اس فیصلے کے بعد، امکان ہے کہ بیشتر سیاسی جماعتیں جو صرف الیکشن کمیشن کے کاغذوں میں موجود ہیں، اس فہر ست سے ہمیشہ کے لیے نکال دی جائیں گی، کیو نکہ 30 دن میں ان جماعتو ں کو اپیل کا حق دیا گیا ہے جس کے بعد انہیں دوبارہ رجسٹریشن کی درخواست دینا ہوگی۔منسوخ کی جانے والی جما عتوں میں سے بیشتر ایسی ہیں جن کا نام بھی ملکی سیاست میں کبھی سامنے نہیں آیا، یہ جماعتیں اکثر لوگ صرف اپنی زاتی تشہیر اور زاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ درحقیقت ان کا کوئی وو ٹ بنک نہیں ہوتا۔ اکثر جماعتوں کا سب سے بڑا مسئلہ دو ہزار ووٹرز کے نام، شناختی کارڈز اور بیان حلفی ہیں۔پاکستان میں قومی اسمبلی سے منظو ری کے بعد انتخابی بل 2017 نومبر 2017 میں سینیٹ سے بھی منظور ہوا تھا۔ ختم نبوت کے حوالے سے متنازع الفاظ پر پارلیمنٹ میں فوری طور پر اس حوالے سے دو ترامیم کی گئی تھیں۔اس وقت اس قانون کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ لیکن، اب تک اس کیس کی باضابطہ سماعت شروع نہیں ہوئی۔