زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے: پنجاب پولیس

لاہور / اسلام آباد 16جنوری ( آئی این ایس انڈیا ) سپریم کورٹ نے قصور میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے کے بعد قتل کی جانے والی آٹھ سالہ زینب کے مقدمے سے متعلق از خود نوٹس کی سما عت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کو اس مقدمے پر کارروائی سے روک دیا ہے۔پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ کے پاس ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے۔واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو زینب قتل کے مقدمے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے جو کل بدھ کو ختم ہو رہی ہے۔نامہ نگار کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ میں اس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران پنجاب پولیس کے ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدابخش عدالت میں پیش ہوئے اور ا±نھوں نے عدالت کو بتایا کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں 11 سو افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے جبکہ چار سو سے زا ئد افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی لیے گئے ہیں ۔چیف جسٹس نے ابھی قتل ملزم کی عدم گرفتار ی پر ا ظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس اپنی تفتیش صیح طریقے سے کرے تو لوگ ان کے خلا ف عدالتوں میں یا پھر سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لینے کے بارے میں درخوا ست نہ دیں۔ ا±نھوں نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ پر کروڑوں روپے خر چ کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ملزمان گرفتا ر نہیں ہو رہے۔پنجاب پولیس کے ایڈیشنل آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے کی تحقیقا ت کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کام کر رہی ہے تاہم وہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پوری قوم اس واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کی منتظر ہے۔ا±نھوں نے کہا کہ بادی النظر میں زینب کے قتل میں ملوث شخص سریل کلر ہے اور عدالت نہیں چاہتی کہ اس ملزم کو کسی مقابلے میں مار دیا جا ئے۔ ز ینب کے قتل کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔عدا لت نے اس از خودنوٹس کی سماعت 21 جنوری اتوا ر تک ملتو ی کر دی اور آئندہ سماعت لاہور میں ہو گی ۔سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر زینب قتل کیس کی تحقیقا ت کرنے والی ٹیم کے علاوہ فورینزک لیبا رٹری کے سربراہ کو بھی طلب کر لیا ہے۔خیال رہے کہ گذ شتہ روز پیر کو لاہور ہائی کورٹ نے زینب کیس میں پولیس حکام کو قاتل کی گرفتاری کے لیے مزید دو دن کی مہلت دی تھی جبکہ قصور میں لگائے جا نے وا لے فورینزک کیمپ میں مشتبہ افراد کے ڈی این اے جمع کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔لاہور ہائی کور ٹ میں سماعت کے موقع پر پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق زینب کو ریپ کرنے والا ملزم اس سے قبل 7 دیگر بچیوں سے جنسی زیادتی کے مقد ما ت میں بھی پولیس کو مطلوب ہے۔ رپورٹ کے مطا بق مذکورہ شخص کی تلاش سنہ 2015 سے جاری ہے تاہم اس میں پولیس کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔