طالبات پر ماہواری کے دنوں میں دریا کو عبور کرنے پر پابندی

گھانا12جنوری(آئی این ایس انڈیا) گھانا کے ایک علاقے میں طالبات کے ماہواری کے دنوں میں اور منگل کے دن دریا کو عبور کر کے سکول جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔یہ پابندی بظاہر مقامی دریا کے ’دیوتا‘ کی جانب سے عائد کی گئی ہے اور اس پر بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے کیونکہ طالبات کو سکول جانے کے لیے لازمی دریا کو عبور کرنا پڑتا ہے۔وسطی گھانا میں اس پابندی کے عائد ہونے کی صورت میں لڑکیاں پڑھائی سے محروم ہو سکتی ہیں۔گھانا میں پہلے ہی طالبات کی ماہواری کے دوران سکول جانے کی حوصلہ افزائی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیکو کے مطابق گھانا میں دس میں سے ایک لڑکی ماہواری کی وجہ سے سکول نہیں جا پاتی جبکہ عالمی بینک کے مطابق ملک میں ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ 15 لاکھ خواتین کو ماہواری کے دوران مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔یونیسیکو کی اہلکار شمیمہ مسلم الحسن نے بی بی سی کو بتایا کہ دریائے آفن پر لگائی جانے والی پابندی لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے کے حق کے منافی ہے۔’ بعض اوقات میں سوچتی ہوں کہ ان دیوتاو¿ں کا کسی نہ کسی شکل میں احتساب ہونا چاہیے کہ وہ مسلسل کئی چیزوں کو ہونے سے روکے ہوئے ہیں اور حساب کرنا چاہیے کہ اس بے پناہ طاقت کا استعمال کس طرح سے کیا جو ہم نے انھیں دی ہے۔‘وسطی علاقے کے وزیر کوامینا ڈنکن نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے آشانتی کے وزیر سے بات کریں گے۔دریائے آفن وسطی خطے اور آشانتی کے خطے کو تقسیم کرتا ہے۔دنیا میں ماہواری سے متعلق کئی فرضی داستانیں اور فرسودہ خیالات پائے جاتے ہیں۔مڈغاسگر کے بعض علاقوں میں خواتین کو ماہواری کے دوران نہانے کی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ نیپال کے بعض علاقوں میں خواتین کو خاندان سے الگ کوٹھری میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔