چائے پر چرچہ کے بعد سپریم کورٹ کا تنازعہ حل

نئی دہلی، 15جنوری (یو این آئی) سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں کے گذشتہ جمعہ کو پریس کانفرنس کرنے سے پیدا تنازع کے بعد آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا سینئر ججوں کے ساتھ عدالتی لاو¿نج میں چائے پر ملے۔ اس کے بعد سارے گلے شکوے ختم ہوگئے اور عدالتی کام کاج معمول کے مطابق ہوا۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال اور بار کونسل آف انڈیا نے تنازع کو حل کرنے کا دعوی کیا۔ جسٹس چملیشور ، جسٹس مدن بی لوکر، جسٹس کورین جوسف اور جسٹس رنجن گوگوئی نے پریس کانفرنس کرکے عدالت عظمی کام کاج کے طریقوں پر کئی سنگین الزامات لگائے تھے ۔ انہوں نے چیف جسٹس کے رویے پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پریس کانفرنس کا فیصلہ مجبوری میں کرنا پڑا ہے ڈ ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے ۔ سپریم کورٹ کا نظم و نسق ٹھیک سے نہیں چل رہا ہے اور مقدمات کے الاٹمنٹ کے سلسلے میں چیف جسٹس کا رویہ درست نہیں ہے۔ حکومت کے اعلی ترین عدالتی افسر مسٹر وینو گوپال اور بی سی آئی کے صدر منن کمار مشرا نے جج تنازع حل ہوجانے کا دعوی کیا۔ مسٹر وینوگوپال نے ایک نجی ٹیلی ویزن چینل کو بتایاکہ عدالتی کام کاج شروع ہونے سے پہلے ایک غیر رسمی بات چیت میں یہ تنازع حل کرلیا گیا ہے ۔ بی سی آئی کے صدر منن کمار مشرا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کونسل کا سات رکنی نمائندہ وفد سپریم کورٹ کے پندرہ ججوں سے ملاقات کی اور انہوں نے تنازعہ کو حل کرلئے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے ۔ مسٹر مشرا نے کہا کہ ہم نے پندرہ ججوں سے ملاقات کی تھی اور سب نے یقین دہانی کرائی کہ یہ تنازعہ حل کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کہانی ختم ہوگئی ہے ۔ پریس کانفرنس کرنے والے چاروں جج آج مقدمات کی سماعت بھی کررہے ہیں۔ بی سی آئی کے صدر نے کہا کہ یہ عدلیہ کا داخلی معاملہ تھا۔ جسے آپس میں مل بیٹھ کر ختم کرلیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پر بہت زیادہ تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ گھر کا معاملہ گھر میں ہی حل ہوگیا ہے ۔ پریس کانفرنس کرنے والے ججوں کے خلاف قدم اٹھائے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے ۔ کیوں کہ ان ججوں کی ایمانداری پر کوئی سوال کھڑے نہیں کئے جاسکتے ۔ سپریم کورٹ کے جج ہمیشہ کی طرح آج صبح ایک بار پھر لا¶نج میں جمع ہوئے اور ساتھ میں چائے اور کافی پی، لیکن اس بار خاص بات یہ رہی کہ اس دوران عدالت کے تمام عملہ کو باہربھیج دیا گیا۔ کافی کے بعد سپریم کورٹ میں کام کاج معمول دنوں کی طرح شروع ہوا، فرق صرف اتنا رہا کہ آج تقریبا تمام بنچ میں ساڑھے دس بجے کے بجائے 10 بجکر 40 منٹ سے سماعت شروع ہوئی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ جیسے ہی بیٹھی، ایڈووکیٹ آر پی لوتھرا نے گزشتہ جمعہ کو چار سینئر ججوں کی طرف سے پریس کانفرنس کے معاملہ کو اٹھایا۔انہوں نے جسٹس مشرا سے ان ججوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اگرچہ چیف جسٹس نے اس پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا،وہ خاموشی سے سنتے رہے ۔مسٹر لوتھرا وہی وکیل ہیں، جن کی کارروائی عرضداشت (ایم اوپی) سے متعلق پٹیشن کا ذکر چاروں ججوں نے چیف جسٹس کو لکھے خط میں کیا ہے ۔