کیپ ٹا¶ن، 6 فروری (یو این آئی) جنوبی افریقہ کے زخمی کھلاڑیوں کی بڑھتی ہوئی فہرست کے درمیان ہندستانی کرکٹ ٹیم میزبان ٹیم کے خلاف بدھ کو کھیلے جانے والے تیسرے ون ڈے میں جیت کی خوشی کے ساتھ0۔3 کی برتری حاصل کرنے کے لئے میدان میں اترے گی۔ ابتدائی تین میچوں میں اے بی ڈیویلئرس چوٹ کی وجہ سے میدان سے باہر ہیں تو کپتان فاف ڈو پلیسس اور آل را¶نڈر کوئنٹن ڈی کاک دونوں ہی چوٹ کی وجہ سے سیریز سے باہر ہوگئے ہیں۔ان اہم کھلاڑیوں کی غیرموجودگی میں چھ میچوں کی سیریز میں جنوبی افریقہ اب 2۔0 سے پیچھے ہوچکی ہے ۔ وہیں ہندستانی ٹیم اب کافی حد تک یہاں کی پچوں اور سازگار حالات کے تیئں خود کو ڈھال چکی ہے جس کا فائدہ بھی اسے مل رہا ہے ۔اسی کے ساتھ اس کے کلائی اسپنر چائنامین گیند باز کلدیپ یادو اور لیگ اسپنر یجویندر چہل کی گیندوں کو جنوبی افریقہ کے بلے باز سمجھ نہیں پا رہے ہیں جو ٹیم انڈیا کے لیے اب تک بے حد فائدہ مند رہا ہے ۔ ہندستان نے سنچورین میں جس طرح دوسرا میچ نو وکٹ سے یکطرفہ انداز میں جیتا تھا اس میں اس کے دونوں اسپنروں کا اہم کردار رہا تھا جنہوں نے مخالف ٹیم کے آٹھ وکٹ حاصل کئے تھے ۔ اس کے علاوہ تیز گیند باز جسپریت بمراہ اور بھونیشور کمار بھی ان پچوں پر اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ فی الحال ٹیم کی گیندبازی اس کی سب سے بڑی طاقت ہے جس بات کو خود کپتان وراٹ کوہلی مان رہے ہیں۔ ڈربن میں ہوئے پہلے میچ میں بھی دونوں اسپنروں نے مل کر پانچ وکٹ نکالے تھے ۔پہلی بار جنوبی افریقہ کے دورے پر آئے یجویندر اور کلدیپ نے جس طرح افریقی کنڈیشنز میں خود کو ڈھالا ہے وہی ان کی کامیابی کا راز ہے اور کیپ ٹا¶ن میں بھی ٹیم کو ان سے اسی طرح کی کارکردگی کی توقع رہے گی۔ ہندستان دوسرے میچ میں حریف ٹیم کو 32.2 اوور میں صرف 118 کے معمولی اسکور پر ہی سمیٹ دیا تھا جس نے اس کے بلے بازوں کی کمزوریوں کو اجاگر کر دیا ہے ۔افریقی ٹیم میں فی الحال کوئی بڑا بلے باز دکھائی نہیں دے رہا ہے اور کاک کے بھی باہر ہو جانے سے اس کا بلے بازی آرڈر اور کمزور پڑ گیا ہے ۔کپتانی سنبھال رہے ایڈین مارکرم بھی خراب فارم میں ہیں اور انہوں نے گزشتہ دو میچوں میں 08 اور 09 رنز کی مایوس کن اننگز کھیلی ہیں۔ سرفہرست تین بلے بازوں کی غیر موجودگی میں اوپنر ہاشم آملہ پر اچھی شروعات کی ذمہ داری ہے لیکن وہ بھی اس کردار میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں اور گزشتہ میچ میں 23 رنز ہی جوڑ سکے ۔تجربہ کار کھلاڑی ڈیوڈ ملر، کرس مورس اچھا نہیں کھیل رہے ہیں تو گیند بازوں میں کیگسو ربادا، مورن مورکل کی ٹیسٹ سیریز کے بعد دھار کند پڑ گئی ہے اور ون ڈے میں وہ اپنے پچھلی کارکردگی کو دوہرا نہیں پا رہے ہیں۔ دوسری طرف ٹیم انڈیا کے پاس روہت شرما، شکھر دھون،وراٹ، اجنکیا رہانے ، مہندر سنگھ دھونی اور ہردک پانڈیا جیسے کمال کے اسکورر ہیں۔گزشتہ میچ میں دھون اور وراٹ نے ناٹ آ¶ٹ 51 اور 46 رنز کی اننگز سے 21 اوور پورے ہونے سے پہلے ہی ٹیم کو جیت دلا دی تھی تو کپتان وراٹ نے ڈربن میں بھی 112 رن کی اپنی 33 ویں سنچری بنائی تھی۔ ہندستان کے بلے بازی آرڈر میں رہانے چوتھے نمبر پر مستحکم ہوکر کھیل رہے ہیں اور ڈربن میں انہوں نے 86 گیندوں میں 79 رن کی اہم اننگز کھیلی اور تیسرے وکٹ کے لئے 189 رن کی شراکت میں بھی مدد کی۔ابتدائی میچوں میں وکٹ کیپر بلے باز دھونی کو کریز پر بھلے ہی وقت خرچ کرنے کا موقع نہ ملا ہو لیکن ا سٹمپ کے پیچھے نوجوان کھلاڑیوں کو ان کے قیمتی مشوروں سے ان کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے ۔ دھونی بھلے ہی کپتان نہ ہوں لیکن ٹیم کے سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور مسلسل میچ کے دوران کھلاڑیوں کو ہدایات دیتے رہتے ہیں جو ہندستانی نوجوان گیند بازوں کے لیے میچ میں صحیح فیصلہ کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہے ۔ایسے میں فی الحال ٹیم انڈیا کھیل کے ہر شعبہ میں اچھی کارکردگی کر رہی ہے اور اسے آگے بھی اس تال کو برقرار رکھنا ہو گا ۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم کے لیے بھی کیپ ٹا¶ن میں واپسی کا موقع رہے گا۔اس میچ میں کاک کی جگہ شاید ھینرک کلاسین کو اتارا جا سکتا ہے ۔میزبان ٹیم کو ہندستان کے دونوں کلائی کے اسپنروں کے خلاف اہم حکمت عملی سے اترنا ہوگا کیونکہ تیسرا میچ ہارنے کے بعد اس کے پاس سیریز میں پھر واپسی کرنا مشکل ہو جائے گا۔ کیپ ٹا¶ن کے نیولینڈس میں ہونے والے میچ میں پچ کو بلے بازوں کے لیے مددگار مانا جا رہا ہے جبکہ اس سے پہلے یہاں ٹیسٹ میں گیند بازوں کو فائدہ ملا تھا۔لیکن اب فارمیٹ میں تبدیلی کے ساتھ اس کی پوزیشن میں فرق پڑے گا ۔امید ہے کہ موسم اس دوران صاف رہے گا۔دونوں ٹیموں کے اس میدان پر ریکارڈ بھی برابری کے رہے ہیں جہاں جنوبی افریقہ نے 1992 اور 2006 میں میچ جیتے تو ہندستان نے 2011 میں سیریز کا تیسرا اور فائنل میچ جیتا تھا۔
بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسراونڈے آج
