محمدجمیل اخترجلیلی ندوی اسلامی تاریخ کی ورق گردانی اورسیروسوانح کی کتابوں کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) کاحضوراکرم اکے ساتھ جس وقت نکاح ہوا، آں حضرت ا کی عمراس وقت تقریباً پچاس سال اورحضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)کی عمر(اکثرروایتوں کے مطابق)چھ سال تھی،جب کہ رخصتی کے وقت وہ نوبرس کی تھیں، وہ خود فرماتی ہیں :أن النبی ا تزوجہاوہی بنت ست سنین، وبنی بہا وہی بنت تسع سنین۔ (بخاری، باب تزویج الأب ابنتہ من الإمام، حدیث نمبر: ۵۱۳۴)’’رسول اللہ ا نے ان سے چھ سال کی عمرمیں نکاح اورنوسال کی عمرمیں زفاف فرمایا‘‘۔ مخالفینِ اسلام نے اس بدیہی واقعہ سے نہ صرف یہ کہ غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کی؛ بل کہ ذاتِ اقدس اپربھی کیچڑاچھالنے کی سعی کی، جس کے جواب میں حامیانِ اسلام (مسلم اسکالرس، جنھوں نے جواب دینے میں احساس کہتری کا شکارہوکردفاعی راستہ اختیارکیا) نے متفرق راستے اختیارکئے؛ چنانچہ بعض نے کم سنی کی شادی کاانکارکرکے اِن (مذکورہ) تاریخوں کوہی بدلنے کی کوشش کی، جب کہ بعض نے نویں سال کوزفاف کے بجائے صرف رخصتی کی عمرقراردیا۔ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)کی عمرکے سلسلہ میں بحث کی چنداں ضرورت نہ تھی کہ اس کاتعلق ایمان وعقیدہ سے نہیں ؛ لیکن بعض نام نہادمحققین اپنے اشتہاری مضامین، بیانات اورویڈیوزکے ذریعہ سے ایک جائزاورمباح امرکونادرست اورنامناسب قراردینے کی نامناسب کوشش میں مصروف عمل ہیں ؛ اس لئے قضیۂ ہذاکے صحیح خدوخال کودرج ذیل مضمون میں نکھارنے کی سعی کی گئی ہے، اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ راہِ سدادکی توفیق عطافرمائے، آمین! تاریخی حقائق تاریخی اعتبارسے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) کی عمرمعلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل تنقیحات پرغورکرتے چلیں: ۱- تاریخ وسیراوراحادیث کی ساری کتابیں اس بات پرمتفق ہیں کہ حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) رخصتی کے وقت نوسال کی تھیں ؛ چنانچہ حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) خودفرماتی ہیں : تزوجنی رسول اللہ الست سنینوبنی بی وأناتسع سنین۔ (صحیح مسلم، باب تزویج الأب البکرالصغیرۃ، حدیث نمبر: ۱۴۲۲، صحیح بخاری، حدیث نمبر:۳۸۹۴، ۳۸۹۶،۵۱۳۴، ۵۱۵۸، ابوداود، حدیث نمبر: ۴۹۳۷، ابن ماجہ، حدیث نمبر: ۱۸۷۶، سنن دارمی، حدیث نمبر: ۲۳۰۷، سنن نسائی، حدیث نمبر: ۳۳۷۸، صحیح ابن حبان، حدیث نمبر: ۷۰۹۷، مسند احمد، حدیث نمبر: ۲۴۸۶۷، ۲۵۷۶۹، ۲۶۳۹۷،مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: ۳۴۶۲۸، نیزدیکھئے:تاریخ کی کتابیں : الاستیعاب لابن عبدالبر: ۴ ؍ ۲۸۸، اسد الغابۃ: ۵ ؍ ۳۴۱-۳۴۴، الأربعین فی مناقب امہات المؤمنین لابن عساکر: ۱ ؍ ۴۱، الطبقات الکبری لابن سعد، ذکرأزواج النبی ﷺ: ۸ ؍ ۵۸، دیکھئے شروحات حدیث: شرح السنۃ للبغوی، باب تزویج الصغیرۃ: ۹ ؍ ۳۵، عمدۃ القاری، باب تزویج النبی ﷺعائشۃ: ۱۱؍۶۱۳،فتح الباری، باب تزویج النبی ﷺعائشۃ: ۹؍۹۷)’’رسول اللہ انے مجھ سے نکاح چھ سال کی عمرمیں اورزفاف نوسال کی عمرمیں فرمایا‘‘۔ ۲- اسی طرح یہ بات بھی ان حضرات کے نزدیک متفق علیہ ہے کہ آں حضرت اکی وفات کے وقت آپ (رضی اللہ عنہا) اٹھارہ سال کی تھیں ؛ چنانچہ حضرت عروہ حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) سے نقل کرتے ہیں : أن النبیﷺ تزوجہا وہی بنت سبع سنین وزفت إلیہ وہی بنت تسع سنین، ولعبہا معہا ومات عنہا وہی بنت ثمان عشرۃ۔ (صحیح مسلم، باب تزویج الأب البکرالصغیرۃ، حدیث نمبر: ۱۴۲۲، نیز دیکھئے: مسند احمد، حدیث نمبر: ۲۱۴۵۲، مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: ۳۴۵۶۴، الآحاد والمثانی للشیبانی، حدیث نمبر: ۳۰۱۹، معرفۃ الصحابۃ لأبی نعیم: ۶ ؍ ۳۲۰۸، نسائی، حدیث نمبر: ۵۵۴۴، شروحات حدیث:عمدۃ القاری، باب تزویج النبی ﷺعائشۃ: ۱۱؍۶۱۳،فتح الباری، باب تزویج النبی ﷺعائشۃ: ۹؍۹۷، شرح صحیح البخاری لشمس الدین السفیر: ۷ ؍ ۱۷، رجال وتاریخ کی کتابیں : الاستیعاب لابن عبدالبر، عائشۃ بنت ابی بکرالصدیق: ۲؍ ۱۰۸، الاصابۃ فی معرفۃ الصحابۃ: ۸ ؍ ۱۷، الثقات لابن حبان: ۳؍ ۳۲۳، رجال مسلم لأحمدبن علی الأصبہانی، ذکرالنسوۃ من أزواج النبیﷺ: ۲ ؍ ۴۱۳، شذرات الذہب: ۱؍ ۵۵، تاریخ بغداد للخطیب: ۱۱؍ ۲۷۵، سمط النجوم العوالی للعصامی، امہات المؤمنین وسراریہ: ۱؍ ۱۹۰، طبقات ابن سعد: ۸؍ ۶۰)’’رسول اللہ انے ان سے سات سال کی عمرمیں نکاح فرمایا اور نوسال کی عمرمیں اُنھیں آں حضرت اکے پاس بھیجاگیا،(اس وقت)ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے اورجب آپ اکاانتقال ہوا، اس وقت ان کی عمراٹھارہ سال تھی‘‘۔ ان دونوں متفق علیہ تاریخی حوالوں پرنظرڈالنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت عائشۃ (رضی اللہ عنہا) حضورا کی صحبت میں نوسال رہیں : ومکثت عندہ تسعا۔ (بخاری، باب انکاح الرجل ولدہ الصغار، حدیث نمبر: ۵۱۳۳،مسند ابی عوانۃ، باب الاباحۃ للأب أن یزوج الصغیرۃ، حدیث نمبر: ۴۲۶۸)، اور نواورنو (9+9=18) کو جوڑ نے سے حاصل نتیجہ اٹھارہ نکل آتاہے، اس لحاظ سے حضرت عائشہؓ کی رخصتی نوسال کی عمرمیں اوراٹھارہ سال کی عمرمیں حضور اکی وفات بالکل درست حساب کے ساتھ ہوجاتی ہے۔ ۳- شادی کس عمرمیں ہوئی؟اس سلسلہ میں ہمیں تین قول ملتے ہیں: (الف) چھ سال کی عمرمیں جمہورامت اسی کے قائل ہیں اوراکثرروایتیں اسی کی موافق ہیں۔ (ب) سات سال کی عمرمیں یہ بعض روایتوں سے معلوم ہوتاہے؛ چنانچہ حضرت ہشام اپنے والدعروہ کے حوالہ سے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) کی روایت نقل کرتے ہیں، وہ فرماتی ہیں : إن رسول اللہ اتزوجنی وأنابنت سبع سنین۔ (ابوداود، باب فی الأرجوحۃ، حدیث نمبر:۴۹۳۵) ’’رسول اللہ انے مجھ سے نکاح کیااس حال میں کہ میں سات سال کی تھی‘‘۔ (ج) نوسال کی عمرمیں یہ بھی بعض روایتوں سے معلوم ہوتاہے؛ چنانچہ حضرت اسودفرماتے ہیں : تزوجہا وہی بنت تسع ومات عنہا وہی بنت ثمان عشرۃ۔ (الآحاد والمثانی، ومن ذکرأزواج النبیﷺ، حدیث نمبر: ۳۰۱۹، مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: ۳۳۸۶۳)’’رسول اللہ انے ان سے نکاح کیااس حال میں کہ وہ نو سال کی تھیں اورآپ اکاانتقال اس وقت ہو، جب کہ وہ اٹھارہ سال کی تھیں ‘‘۔ تینوں اقوال پرایک نظر چھ سال والی روایت توجمہورکی رائے کے موافق ہے اوریہی صحیح بھی ہے، جہاں تک سات سال والی روایت کا تعلق ہے تواس کے بارے میں تین باتیں کہی جاسکتی ہیں : ۱- روایت کرنے میں راوی سے شک ہوگیا ہے؛ چنانچہ ابوداود میں صراحت ہے: عن ہشام بن عروۃ عن أبیہ عن عائشۃ قالت: تزوجنی رسول اللہ ا وأنابنت سبع، قال سلیمان: أو ست، ودخل بی وأنابنت تسع۔ (باب فی تزویج الصغار، حدیث نمبر: ۲۱۲۱)، اس روایت میں سات سال کوجزم اورچھ سال کو شک کے ساتھ نقل کیاگیاہے، جب کہ بعض روایتوں میں اس کے برخلاف ہے؛ چنانچہ ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں اوروہ حضرت عائشہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں :… فتزوجنی رسول اللہ ا متوفی خدیجۃ رضی اللہ عنہاقبل مخرجہ إلی المدینۃ بسنتین، وأنا ابنۃ ست سنین أوسبع سنین۔ (الآحاد والمثانی، حدیث نمبر: ۳۰۰۹، نیز دیکھئے: مسند الحمیدی، حدیث نمبر: ۲۳۱،)، اس روایت میں چھ سال کو جزم اورسات سال کوشک کے ساتھ نقل کیاگیاہے، عمومی روایتیں بھی اسی کی مؤیدہیں ؛ اس لئے چھ سال ہی کی روایت کوترجیح دی جائے گی۔
نکاح کے وقت حضرت عائشہؓ کی عمر: ایک تحقیقی جائزہ مکمل تحریر
