Taasir Urdu News Network | Uploaded on 02-May-2018
لکھنو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ یوین دفتر میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویر لگی ہونے کو لے کر تنازعہ مزید بڑھتا جارہا ہے۔ بی ایس پی سے بی جے پی میں شامل ہوئے کابینی وزیر سوامی پرساد موریہ نے جناح کو عظیم شخص بتاکر اب نئی مصیبیت مول لے لی ہے۔
سنت مہاسبھا اور اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے قومی صدر سوامی چکرپانی مہاراج نے یوپی کے وزیر کے بیان کو ملک کے خلاف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ملک مخالف وزیر کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہئے
اطلاعات کے مطابق بی ایس پی سے بی جے پی میں شامل ہوئے کابینی وزیر سوامی پرساد موریہ نے کانپور میں کہا تھا کہ جناح ہندوستان کے عظیم شخص ہیں۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی ممبرپارلیمنٹ ستیش گوتم نے دو دن پہلے ہی اے ایم یو کے وائس چانسلر کو خط لکھ کر دریافت کیا تھا کہ آخر طلبہ یونین دفترمیں ملک کی تقسیم کے ذمہ دار جناح کی تصویر کیوں لگائی گئی ہے
اس سے قبل طلبہ یونین کے صدر مشکور احمد نے بتایا کہ جناح کو تقسیم ہند سے قبل یونین کی رکنیت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کو حفاظت سے رکھتے ہیں۔ آرایس ایس کی طرح چھیڑ چھاڑ نہیں کرتے۔ مشکور نے بتایا کہ اب تک ملک اور بیرون ملک کے تقریباً 100 لوگوں کو طلبہ یونین کی تاعمر رکنیت فراہم کی جاچکی ہے۔ ان سبھی کی تصاویر یونین ہال میں لگی ہوئی ہے، ان میں جناح کی بھی تصویر ہے۔
دوسری جانب سابق راجیہ سبھا ممبرپارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر لیڈر راشد علوی نے بھی اے ایم یو سے جناح کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ ابھی یہ معاملہ مزید طول پکڑ سکتا ہے