کشمیری لڑکی نے جے کے رولنگ کا دل جیت لیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 10-May-2018

سرینگر سے جنوب کی جانب 300 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ضلع ڈوڈہ سے 70 کلو میٹر کا سفر کچھ گاڑی میں، کچھ پیدل اور باقی گھوڑوں پر کیجیے تو آپ پہاڑ کی چوٹی پر جنگل کے بیچوں بیچ بریسوانہ گاؤں کے حاجی پبلک سکول پہنچیں گے۔

پہاڑی چوٹیوں پر رہنے والے بچوں کے لیے یہ سکول گویا باہری دنیا سے رابطے کا ذریعہ ہے۔

ساتویں جماعت کی طلبہ کلثوم بانو بٹ نے سکول کی لائبریری میں برطانیہ کی معروف ادیبہ جے کے رولنگ کے ناول ہیری پوٹر کا مطالعہ کیا تو وہ ان سے ملاقات کے لیے بے قرار ہو گیئں۔

کلثوم بانو بٹ کو جب ان کی استاد نے پسندیدہ شخصیت کے عنوان پر مضمون لکھنے کو کہا تو انھوں نے یو ٹیوب اور گوگل کی مدد سے جے کے رولنگ کے بارے میں معلومات حاصل کر کے انھیں اپنی پسندیدہ شخصیت کے طور پیش کیا۔

کلثوم بانو بٹ کی استاد نے ان کے کام سے متاثر ہو کر ان کے ہی لکھے مضمون کی تصویر ٹویٹ کر ڈالی جسے غیر متوقع طور پر جے کے رولنگ نے ری ٹویٹ کر کے کلثوم کے لیے تحفہ بھیجنے کا اعلان کر دیا۔

سکول کی نگران صبا حاجی کہتی ہیں کہ کلثوم کو ابھی اندازہ نہیں کہ انھوں نے کیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ’یہ ہمارے سکول کے لیے فخر کا مقام ہے۔ جے کے رولنگ عالمی شہرت یافتہ ناول نگار ہیں۔ آج کل وہ ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، وہ کلثوم کے لیے اگر ہاتھ سے لکھا نوٹ ہی بھیجیں تو یہ بہت بڑی بات ہو گی۔‘

صبا حاجی کا سکول غیر معمولی خصوصیات کا حامل ہے۔ یہاں انڈیا کی مختلف ریاستوں سے رضاکار بغیر اجرت کے پڑھاتے ہیں۔ سکول کے بچے انگریزی میں آسانی سے بات چیت کرتے ہیں۔

کلثوم کہتی ہیں ’میں گلوکارہ، مصنفہ اور فنکارہ بننا چاہتی ہوں۔ ناول نگاری میں مجھے جے کے رولنگ نے متاثر کیا ہے۔ اگر واقعی میری ان سے ملاقات ہوتی ہے تو میں ان سے پوچھوں گی کہ انھوں نے ہیری پوٹر کو کیسے تخلیق کیا؟‘

کلثوم کی ہم جماعت افرا فرید بھی ہیری پوٹر پڑھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’میں بھی ناول لکھوں گی۔‘

بریسوانہ گاؤں کی آبادی چند ہزار نفوس پر مشتمل ہے لیکن اس آبادی کی یہ پہلی نسل ہے جو انگریزی میں لکھنا، پڑھنا اور بولنا سیکھ رہی ہے۔

صبا حاجی کا کہنا ہے کہ انسٹا گرام، فیس بک اور ٹوئٹر کی مدد سے وہ اس سکول کو دنیا میں متعارف کرا سکی ہیں۔ ان کے بقول صرف مس رولنگ ہی نہیں، کئی سیلیبرٹیز نے اس سکول کے بارے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔‘