Taasir Urdu News Network | Uploaded on 11-May-2018
گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں 500اسکوائر گز میں ایک مسجد خستہ حالت میں ہے۔اس میں مسلم کمیونٹی کے ہی چھ کنبے رہ رہے ہیں۔دیگر کسی کا کوئی قبضہ نہیں ہے۔دولت پور نسید آباد میں مسجد کھنڈر حالت میں ہیں۔اس میں آنگن واڑی مرکز چلا رہا ہے۔دھن کوٹ گاؤں کی مسجد میں نماز ادا کی جاتی ہے ۔کوئی سرکاری قبضہ نہیں ہے۔
جھاڑسا گاؤں میں مسجد کھنڈر حالت میں ہے۔اس میں اپلے پاتھے ہوئے ہیں ،کوئی قبضہ نہیں ہے۔
مسجدوں پر قبضے کے بارے میں یہ رپورٹ ہے گڑگاؤں ضلع ڈپٹی کمشنرکی ۔گروگرام ضلع انتظامیہ نے ان 19 مقامات کی جانچ کرائی ہے،جن کی اطلاع وقف بورڈ نے انتظامیہ کو دیکر ناجائز قبضہ کا الزام لگایا تھا۔بورڈ مسلموں کے مذہبی مقامات کا نگراں ہے۔یہ رپورٹ چار تحصیل داروں نے سبھی نائب تحصیل داروں کے ساتھ مل کر تیاری کی ہ
جانچ میں تقریبا 80 فیصدی مقامات سرکاری قبضے سے آزاد پائے گئے ہیں۔کچھ مقامات پر مسلموں کا ہی وبضہ بتایا گیا ہے۔جانچ رپورٹ وقف بورڈ کےاسٹیٹ آفیسر کو بھیج دی گئی ہے۔تحقیقات میں کچھ مقامات پر کچرا،توڑی ،یا بھوسا ڈالا ہوا ہوا پایا گیا ہی،جسے بورڈ صاف کروا سکتا ہے۔
اگر ضلع انتتطامیہ کے کہیں بھی ساتھ کی ضرورت ہوگی تو وہ بھی بورڈ کو کروایا جائے گا۔ہریانہحکومت نے بورڈ کے ان دعوؤں کو جھٹلا دیا ہے۔جس میں مسجدوں کی جگہ پر قبصے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اس بارے میں جب ہم نے بورڈ کے اسٹیٹ آفیسر جمال سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا ، “انتظامیہ کی رپورٹ تو آئی ہے۔ہم اس پر ایکشن پلان بنا رہے ہیں۔بورڈ نے ایک جونیئر اینجینئر کی ڈیوٹی لگائی ہے تاکہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکی مسجدوں کو پھر سے تیار کروایا جا سکے۔اس کا پیسہ خود بورڈ لگائے گا”۔
مشترکہ ہندو سنگھرش سمیٹی کے کوآرڈینیٹر مہا ویر بھاردواج نے کہا “بورڈ کی منشا تھی کہ قبضے کی بات کر کے ہندوؤں کو بدنام کیا جائے لیکن یہ کوشش بیکار نکلی۔انتظامیہ نے جانچ کرواکر ان کے دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا۔