لارڈز ٹیسٹ میں محمد عامر توقعات کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-May-2018

لیسٹر: 

محمد عامر لارڈز میں توقعات کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار ہوگئے تاہم گھٹنے کی انجری سے نجات کے بعد مکمل پیس کے ساتھ بولنگ شروع کردی۔

لیسٹر شائر کی بی ٹیم کے خلاف وارم اپ میچ میں پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا خاص طور پر بولنگ اٹیک غیرمتاثر کن ثابت ہوا جس سے انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے امکانات کے بارے میں کچھ کہنا بہت ہی مشکل ہے تاہم ناقابل پیشگوئی کا ٹیگ حتمی رائے قائم کرنے میں مانع ہے۔

دو روزہ میچ میں پاکستان کا اٹیک اس کے چاروں فرنٹ لائن بولرز پر مشتمل تھا جس کے لارڈز میں شیڈول پہلے ٹیسٹ میں اترنے کی توقع ہے، اس اٹیک کے سامنے عتیق جاوید نے ففٹی جڑ دی جن کو فرسٹ کلاس میں 50 رنز اسکور کیے ہوئے چار برس بیت چکے اور آخری مرتبہ انھوں نے یہ اسکور اپریل 2014 میں آکسفورڈ کیخلاف بنایا تھا۔

پاکستان کیلیے اچھی خبر یہی ہے کہ محمد عامر کے لارڈز ٹیسٹ تک مکمل فٹ ہونے کی توقع ہے، آئرلینڈ کیخلاف میچ میں وہ گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہوگئے تھے تاہم لیسٹر شائر کیخلاف میچ کے دوسرے روز لنچ بریک میں انھوں نے سائیڈ اسکوائر پر فل پیس سے بولنگ کی اور بعد میں ان کے گھٹنے میں تکلیف کے آثار بھی پیدا نہیں ہوئے۔

پانچ رکنی اٹیک کی وجہ سے عامر پر زیادہ بوجھ نہ پڑنے کی توقع ہے، پاکستان کو سیم بولنگ آل راؤنڈر فہیم اشرف کی بھی خدمات میسر ہونگی جوکہ ٹیم میں توازن پیدا کرینگے۔ اس ٹور میچ میں بھی فہیم کی بولنگ کافی اچھی رہی یہ اور بات کہ وہ وکٹ حاصل نہیں کرپائے مگر انھوں نے اچھا پیس جنٹریٹ کیا جبکہ ایک خطرناک باؤنسر سے جاوید کے ہیلمٹ کو بھی نشانہ بنایا۔ ان کے ساتھی محمد عباس کافی کفایتی بولر ثابت ہوئے تاہم میچ کے آخری اوور میں ٹام ٹیلر نے انھیں چار مرتبہ باؤنڈری کی سیر کرائی، حسن علی کو ڈیوک بال کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

راحت علی تھوڑے بدقسمت ثابت ہوئے، اگرچہ وہ پاکستانی اٹیک میں شاید سب سے تیز ہیں، ان کی بولنگ پر کچھ ایجز سلپ میں گئے مگر وہ فیلڈرز کی پہنچ سے دور رہے، یہی چیز پاکستان کیلیے آنے والے دنوں میں نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ شاداب نے اگرچہ دو وکٹیں حاصل کیں مگر لیسٹر شائر کے بیٹسمینوں کا خیال ہے کہ لیگ اسپنر کو کھیلنا ان کیلیے زیادہ مشکل نہیں تھا۔

دوسرے روز دوپہر کے وقت سرفراز احمد باہر چلے گئے ان کی جگہ سابق ایم سی سی ینگ کرکٹر عدیل شفیق نے پاکستان کی جانب سے وکٹ کیپنگ کے فرائض انجام دیے اور فخر زمان کی گیند پر عادل علی کو اسٹمپ بھی کیا تاہم اس سے یہ خدشہ بھی پیدا ہوا ہے کہ اگر سیریز کے دوران سرفراز احمد کسی انجری کا شکار ہوئے تو ان کی جگہ وکٹ کیپنگ گلوز کون پہنے گا۔

بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان کی جانب سے لارڈز میں بھی اسی الیون کو برقرار رکھا جائے گا جس نے ڈبلن میں آئرلینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ جیتا تھا، اگرچہ گرین کیپس نے اس ٹور میں اب تک ڈویژن 2 حریفوں کے خلاف تینوں وارم اپ میچز میں غیرمعمولی کارکردگی پیش نہیں کی مگر ماضی کے پیش نظر پاکستان کے امکانات کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا خاص طور پر اس لیے بھی کہ گرین کیپس گذشتہ ٹور میں نہ صرف انگلینڈ سے سیریز برابر کرکے ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرچکے بلکہ گذشتہ سال تمام اندازوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے گرین شرٹس نے  چیمپئنز ٹرافی بھی اپنے نام کی تھی۔