اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کی ویڈیو بنانے کو جرم قرار دینے کی تیاری

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 19-June-2018

تل ابیب۔ اسرائیلی کابینہ کے وزیر نے ایک ایسے بل کی تشکیل کی منظوری دے دی جس کے مطابق فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فورسز کے جنگی جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر بنانا جرم قرار دے دیا جائے گا۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق متنازع بل کو قانونی شکل دینے کیلئے پارلیمنٹ میں ووٹنگ اتوار کو ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ بل کو اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو حکومت کی اتحادی پارٹی ’اسرائیل بیتنا‘ کی حمایت حاصل ہے، جس کے تحت اسرائیلی فورسز کے اہلکاروں کے مورال کو کم کرنے کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو یا ان کی تصاویر لینے والے شخص کو 5 سال قید کی سزا دی جا سکے گی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اسرائیلی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا گیا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

رپورٹوں کے مطابق مذکورہ بل پر اسرائیلی پارلیمنٹ رواں ہفتے ووٹنگ کرے گی اور اگر یہ منظور ہوگیا تو اس کی اسکروٹنی اور ترمیم کے بعد اسے قانون بنانے سے قبل مجوزہ بل پر پارلیمنٹ میں مزید 3 دفعہ ووٹنگ کی جائے گی۔ گزشتہ کچھ ماہ سے ایسی متعدد ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے متعدد کارروائیوں کے دوران نہتے فلسطینوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں قتل کردیا گیا، جن میں خواتین، بچے اور نوجوان شامل تھے۔

اسی طرح رواں سال اپریل میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کے اسنائپر بردار فوجی اہلکار سرحد پر لگی باڑ کے قریب احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ موجود دیگر اہلکار ’کامیاب نشانوں‘ پر انہیں مبارکباد دے رہے ہیں۔ اس سے قبل اگست 2017 میں ایک اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہودی آباد کار فلسطینوں کو ہراساں کررہے ہیں اور اسلام کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کررہے ہیں۔

ادھر فلسطین کے نائب وزیر اطلاعات فیض نے اسرائیلی حکومت کے مذکورہ اقدام کی مذمت کی اور بتایا کہ ’’اس اقدام کا مقصد فلسطینوں کے خلاف اسرائیلی فورسز کے جنگی جرائم کو چھپانا ہے اور ان کو ہر قسم کے اقدام کے لیے آزاد کرنا ہے‘‘۔ یاد رہے کہ مذکورہ بل کے تحت پابندی کی زد میں ٹی وی اور اخبارات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا نیٹ ورکس بھی آئیں گے۔