ٹرمپ اور کِم کی ملاقات: کِم جانگ کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 08-June-2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر ان کی شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ سے اگلے ہفتے سنگا پور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انھیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے یہ بات جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے سے 12 جون کے اجلاس سے متعلق ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ کوریائی جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ ممکن ہو جائے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کو تلف کر دے مگر مسٹر ٹرمپ اس بات کو مانتے ہیں کہ اس مقصد کے حصول میں زیادہ وقت لگے گا بجائے ایک ہی ملاقات کے۔

صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے حوالے سے ’زیادہ دباؤ‘ کی اصطلاح استعمال نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ دوستانہ بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سی پابندیاں ہیں جو وہ شمالی کوریا کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ معاہدے کا امکان موجود ہے۔

جب ان سے اس اطلاع کے بارے میں پوچھا گیا کہ اگر منگل کو ان کی شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات اچھی رہی تو شاید وہ مسٹر کِم کو فلوریڈا میں دعوت دیں گے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’شاید وہ وائٹ ہاؤس سے آغاز کریں آپ کا کیا خیال ہے۔

جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے کی صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان سے مسلسل ملاقاتیں رہی ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ امریکہ اور شمالی کوریا کی ملاقات میں جاپان کے مفادات کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

اپنے بیان میں مسٹر ایبے نے کہا کہ انھیں صدر ٹرمپ پر اعتبار ہے کہ وہ سنہ 1970 اور 1980 کی دہائی میں شمالی کوریا کی جانب سے اغوا کیے جانے والے جاپان کے شہریوں کے بارے میں تحفظات کو سمجھتے ہیں جس کا مقصد ان کے جاسوسوں کو جاپانی زبان اور روایات سکھانا تھا۔

اگرچہ شمالی کوریا نے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے 13 جاپانی شہریوں کو اغوا کیا تھا تاہم اس کی اصل تعداد کے زیادہ ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔

جاپان کے وزیراعظم چاہتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ براہ راست بات چیت کریں اور جلا ازجلد اغوا شدہ افراد کے معاملے کو حل کیا جائے۔

خیال رہے کہ روسی وزیر خارجہ بھی پیانگ یانگ کا دورہ کر چکے ہیں جس کا مقصد رواں برس کے آخر میں کم جونگ کے دورہ روس پر بات کرنا تھی۔

کم جونگ نے چین کے بھی دو دورے کیے۔

امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان سرد مہری کے بعد صدر ٹرمپ ایک مرتبہ اس ملاقات کو ملتوی بھی کر چکے ہیں۔

بدھ کو صدر ٹرمپ کے وکیل روڈے گیولیانی کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کی نسبت زیادہ مضبوط انداز میں آگے بڑھیں گے۔ شمالی کوریا کی جانب سے اس پر ابھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔