کرناٹک : اٹھنے لگی مخالفت کی آوازیں ، آخر کب تک چلے گی کمار سوامی کی حکومت ؟

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 08-June-2018

منگلورو : کرناٹک میں کانگریس – جے ڈی ایس حکومت کو تشکیل پائے ابھی کچھ دن ہی گزرے ہیں کہ وزارت کو لے کر پھوٹ پڑنی شروع ہوگئی ہے۔ تقریبا ایک درجن لیڈران ، جن کو کابینہ میں جگہ نہیں ملی ہے ، انہوں نے مخالفت کا پرچم بلند کرنا شروع کردیا ہے۔

نائب وزیر اعلی جی پرمیشور کے گھر پرہوئی دیر رات میٹنگ میں بھی اس کا کوئی حل نہیں نکل پایا اور غیر مطمئن ممبران اسمبلی کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ معروف ممبران اسمبلی ایم بی پاٹل ، روشن بیگ ، شمنور شیوسنکرپا ، ستیش جھرکیہولی ، ایم کرشنپا ، دنیش گنڈوراو ، ایشور کھانڈرے ان ممبران اسمبلی میں شامل ہیں ، جو کابینہ میں وزرا کے انتخاب کو لے کر خاص طور پر غیر مطمئن ہیں۔

کانگریس پارٹی کے قداور لیڈر پاٹل ، گنڈو راو ، بیگ ، ریڈی ، جھرکیہولی اور شیوشنکرپا کو کابینہ میں شامل نہ کیا جانا چونکانے والا ہے ۔ بے عزتی محسوس کرتے ہوئے وہ لوگ اس پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔

ایم بی پاٹل اور ایشور کھانڈرے لنگایت کو الگ مذہب کا درجہ دئے جانے کی مہم میں سب سے آگے تھے ۔ 89 سال کے شیوشنکرپا ویر شیو لنگایت کو الگ مذہب بنانا چاہتے تھے ۔ پاٹل سدا رمیا حکومت میں آبی وسائل کے وزیر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر انہیں وزیر کا عہدہ دیا بھی جائے گا تو بھی وہ اسے قبول نہیں کریں گے ، کیونکہ وہ دوسرے درجہ کے شہری نہیں ہیں۔

پارٹی کے دیگر لیڈروں کا الزام ہے کہ جی پرمیشور پارٹی کے دیگر لیڈروں کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ سدا رمیا کے نزدیکی لیڈروں کی طاقت کو بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کانگریس کے ایک لیڈر نے کہا کہ پرمیشور عوامی لیڈر نہیں ہیں ، انہوں نے حال کے انتخابات میں بھی پارٹی کیلئے تشہیر نہیں کی تھی ، وہ اپنی سیٹ بھی مشکل سے ہی جیتے ہیں ، اب وہ سدا رمیا کے نزدیکی لوگوں سے بدلہ لے رہے ہیں ۔