اسرائیلی پارلیمان نے ’یہودیوں کی قومی ریاست‘ کا متنازع بل منظور کر لیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 19-July-2018

اسرائیل کی پارلیمان نے ایک متنازع بل منظور کیا ہے جس میں ملک کو خصوصی طور پر ’یہودی ریاست‘ قرار دیا گیا ہے۔

’یہودیوں کی قومی ریاست‘ نامی بل عربی کے بطور سرکاری زبان کے درجے کو کم کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ یہودی آباد کاری کی پیش قدمی قومی مفاد میں ہے۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’مکمل اور متحدہ‘ یروشلم اس کا دارالحکومت ہے۔

اسرائیلی عرب ارکان پارلیمان نے اس قانون سازی پر تنقید کی ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اس کی تعریف کرتے ہوئے اس ’واضح لمحہ‘ قرار دیا۔

اس بل کو اسرائیل کے دائیں بازو کی حکومت کی حمایت حاصل ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل یہودیوں کا ملک ہے اور انھیں قومی خود مختاری کا خصوصی اختیار حاصل ہے۔‘

اسرائیل کی پارلیمان میں پیش کیے جانے والے اس بل کے حق میں 62 جبکہ مخالفت میں 55 ووٹ ڈالے گئے۔

اسرائیل کے صدر اور اٹارنی جنرل کی جانب سے بل پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے بعد اس بل کی چند شقوں کو ہٹا دیا گیا جس میں ایک شک قانونی طور پر صرف یہودی آبادیوں کی تخلیق کا احاطہ کرتی تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی 90 لاکھ آبادی میں سے تقریباً 20 فیصد اسرائیلی عرب ہیں۔

انھیں قانون کے تحت برابری کے حقوق حاصل ہیں لیکن ان کا موقف ہیں کہ ان کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھیں تعلیم، صحت اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں بدترین سلوک کا سامنا ہے۔

عرب ایم پی احمد تبی نے اس بل کی منظوری کو ’جمہوریت کی موت‘ قرار دیا ہے۔

عربوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے این جی او ادالا کا کہنا ہے کہ یہ قانون ’نسل پرستی کی پالیسیوں‘ کو فروغ دینے کی ’نسلی ترغیب‘ کو آگے بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے گذشتہ ہفتے اس بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسرائیل کی جمہوریت میں شہری حقوق کو یقینی بنائیں گے لیکن اکثریت کو بھی حقوق حاصل ہیں اور اکثریت ہی فیصلہ کرے گی‘۔