ادلب کے لاکھوں محصورین کے سروں پرموت منڈلانے لگی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 10-September-2018

دمشق ،( اے یوایس ) شام کے شمالی مغربی علاقے ادلب میں اسد رجیم اور اس کے حلیف روس اور ایرانی ملیشیاؤں کی طرف سے وقفے وقفے سے بمباری جاری ہے۔ ادلب میں لاکھوں افراد نقل مکانی کی کوشش کررہے ہیں مگر اسد رجیم نے شہر کی تمام گذرگاہیں بند کردی ہیں جب کہ ترکی نے سرحد سیل کردی ہے۔ مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ادلب میں اسد رجیم کے حملے سے قبل مہنگائی کا جن بوتل سیباہر آگیا ہے۔ اشیائے خورد ونوش کی قلت ہے اور دستیاب اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرر رہی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے شامی حکومت، روس اور ایران سمیت ادلب میں جنگ کی تیاری کرنے والی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر شہریوں نے انخلاءکیلئے راہ داریاں کھول دیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ لاکھوں افراد گھروں سے نکل پڑے ہیں۔ انہیں پانی اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ان کے ساتھ بچے، خواتین، بوڑھے اور بیمار بھی ہیں۔شہر کی صورت حال پر نظر رکھنے والے صحافی حازم داکل نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ادلب میں صورت حال غیر واضح ہے اور شہر کے باشندے سخت خوف کا کار ہیں۔ انہیں موت اپنے سروں پر منڈلاتی دکھائی دے رہی ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں پر اس وقت ’تحریرشام‘ [سابقہ النصرہ فرنٹ] کا انتظامی کنٹرول ہے۔ جنگ کا یا امن میں سے کسی ایک کا انتخاب بھی اسی تنظیم کو کرنا ہے۔ ترکی اس گروپ کو جنگ کیبیر وہاں سینکالنے کی تجویز پیش کرتا ہے مگر روس، شام اور ایران تحریر شام کو طاقت کے ذریعے باہر نکالنا چاہتیہیں‘۔حازم داکل کا کہنا ہے کہ اسد رجیم نے ادلب کے شہریوں کو وہاں سے نکلنے پر پابندی لگا دی ہے۔ شامی رجیم انہیں اپنی مرضی کے کیمپوں میں لے جانا چاہتی ہے۔قبل ازیں جمعہ کو اقوام متحدہ میں اسد رجیم کے مندوب بشار الجعفری نے کہا تھا کہ حکومت لڑائی سے قبل عام شہریوں کے پرامن انخلاءکا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادلب میں حلب اور مشرقی الغوطہ کی طرح کارروائی کی جائے گی۔ترکی نے جنگ زدہ شامی شہر ادلب سیمتصل سرحد بند کردی ہے اور تمام چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے شہر پر حملے تیز ہوں گے ایسے ایسے لوگوں کی نقل مکانی میں اضافہ ہوگا اور سرحد کی بندش کے نتیجے میں انسانی المیہ رونما ہوگا۔حازم داکل نے کہا کہ اسد رجیم لاکھوں افراد کو جبری طورپر اپنی مرضی سے کیمپوں میں ٹھونسنا چاہتی ہے۔ ان کاکہنا تھاکہ مستقبل میں ساحلی پٹی پرقبضہ کرنے کیلیے اسد رجیم ’جسر شغور‘ شہر پربھی قبضہ کرنا چاہتی ہے، اس علاقے میں چیچنیا اور ترکستان کے عسکری گروپ موجود ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کی آڑ میں اسد رجیم پیش قدمی کرنا چاہتی ہے۔ موجودہ حالات میں ادلب میں شہریوں کے پاس نکلنے کا کوئی محفوظ راستہ نہیں اور لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں۔