حسرت کی شاعری بلند پایہ اورکانوں میں رس گھولنے والی تھی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-September-2018

ممبئی- (یو این آئی) ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سر فہرست آتا ہے۔

ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیت لکھے لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔

جب کبھی بلند پایہ شاعری، کانوں میں رس گھولتے نغموں اور درد بھرے گیتوں و نغموں کی بات چلے گی تو حسرت جئے پوری کا نام اور کام سب سے اوپر رہے گا۔

ہندی فلموں کے سنہری دور کے دوران ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔

فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کیا جاتا تھا۔

ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

حسرت جے پوری کے قلم سے نکلے کچھ ٹائٹل گیت اس طرح ہیں: دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں (دیوانہ)، دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)،تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناوںگا (تیرے گھر کے سامنے) این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس)گمنام ہے کوئی (گمنام)، دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس)۔

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ ان کی پیدائش 15 اپریل 1922 کو ہوئی تھی۔

جے پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ 20 برس کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ان کا رجحان شاعری کی طرف مائل ہوگیا اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگنے۔